Tuesday 27 March 2018

فقیر کے لئے خُرقہ بھی بوجھ ہے علّامہ اِقبالؒ فرماتے ہیں کہ ہر مَردِ فقیر اپنے لئے کسی چیز کو حتی کہ خُرقہ کو بھی ایک بوجھ اور بار محسوس کرتا ہے. حضرت عیسٰی علیہ السلام کے پاس ایک پیالہ اور کنگھی کے سوا کچھ نہ تھا. آپ نے دیکھا کہ پانی چلّو سے بھی پیا جا سکتا ہے تَو پیالہ توڑ دیا اور جب دیکھا کہ ہاتھوں کی اُنگلیوں سے کنگھی کا کام لیا جا سکتا ہے تَو آپ نے اُسے بھی پھینک دیا. قلندرؒ لاہوری فرماتے ہیں مومن حالات سے مقابلہ کرتا ہے اور جہاں نرمی کی ضرورت ہو وہاں موم کی طرح نرم ہو جاتا ہے ؎ خُرقۂ خُود بار اَست بَر دوشِ فقیر چُون صبا جُز بُوی گُل سامان مَگِیر قُلزمی با دَشت و دَر پَیہم سَتیز شَبنمی خٌود را بہ گُلبَرگی بَریز فقیر کے کندھے پر تو گدڑی بھی بوجھ ہے ،بادِ صبح کی مانند سوائے پھُول کی خوشبو کے اور سامان نہ اُٹھا. اگر تُو سمندر ہے تَو آبادی اور ویرانی سے مسلسل نبرد آزما ہو اور اگر شبنم ہے تَو پھُول کی پتّی پر ٹپک. (پس چہ باید کرد)

فقیر کے لئے خُرقہ بھی بوجھ ہے

علّامہ اِقبالؒ فرماتے ہیں کہ ہر مَردِ فقیر اپنے لئے کسی چیز کو حتی کہ خُرقہ کو بھی ایک بوجھ اور بار محسوس کرتا ہے. حضرت عیسٰی علیہ السلام کے پاس ایک پیالہ اور کنگھی کے سوا کچھ نہ تھا. آپ نے دیکھا کہ پانی چلّو سے بھی پیا جا سکتا ہے تَو پیالہ توڑ دیا اور جب دیکھا کہ ہاتھوں کی اُنگلیوں سے کنگھی کا کام لیا جا سکتا ہے تَو آپ نے اُسے بھی پھینک دیا. قلندرؒ لاہوری فرماتے ہیں مومن حالات سے مقابلہ کرتا ہے اور جہاں نرمی کی ضرورت ہو وہاں موم کی طرح نرم ہو جاتا ہے ؎
خُرقۂ خُود بار اَست بَر دوشِ فقیر
چُون صبا جُز بُوی گُل سامان مَگِیر
قُلزمی با دَشت و دَر پَیہم سَتیز
شَبنمی خٌود را بہ گُلبَرگی بَریز

فقیر کے کندھے پر تو گدڑی بھی بوجھ ہے ،بادِ صبح کی مانند سوائے پھُول کی خوشبو کے اور سامان نہ اُٹھا.
اگر تُو سمندر ہے تَو آبادی اور ویرانی سے مسلسل نبرد آزما ہو اور اگر شبنم ہے تَو پھُول کی پتّی پر ٹپک.


Monday 19 March 2018

نماز کا مکمل اردو ترجمہ خود بھی پڑھیں اور دوسروں کو بھی شیئر کریں

عربی اردو
بسم اللہ الرحمن الرحيم شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو رحمن ورحيم -
الحمدللہ رب العالمين  ساري تعرفيں اس اللہ کے لئے مخصوص ہيں جو تمام جہانوں ک ي پرورش کرنے والاہے  -
الرحمن الرحيم جودنياميں سب پررحم کرنے ولاہے اورآ خرت ميں صرف مؤمنين پررحم کرنے والاہے-
 مالک يوم الدين قيامت و جزاکے دن کامالک ہے-
اياک نعبد و اياک نستعين پروردگار ہم تيري ہي عبادت کرتے ہيں اور تجھ سے   ہي مددمانگتے ہيں-
اہدناالصراط المستقيم  ہم کو صراط مستقيم پرثابت قدم رکھ -
صراط الذين انعمت عليہم ايسے لوگوں کاراستہ جن پرتونے اپني نعمتيں نازل کي ہيں -
غيرالمغضوب عليہم و لاالضالين ان لوگوں کاراستہ نہيں جن پرتونے غضب نازل کيااورنہ گمراہوں کاراستہ -
 
  - - سورہ اخلاص کاترجمہ:
عربی اردو
بسم اللہ الرحمن الرحيم شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو رحمن ورحيم -
 قل ہواللہ احد ائے پيغمبرکہہ ديجئے وہ اللہ يکتاہے-
اللہ الصمد  اللہ سب سے بے نياز  ہے -
لم يلد و لم يولد    اس کو کسي نے نہيں جنا ہے اور نہ اس نے کسي کو جنا ہے -
و لم يکن لہ کفوا احد اورکوئي اس کامثل ونظيرنہيں ہے -
     - - ذکر رکوع اور سجود کاترجمہ:
عربی اردو
سبحان ربي العظيم         وبحمدہ   ميرا عظيم پروردگار ہر عيب و نقص سے پاک و منزہ ہے اورميں اس کي حمدکرتاہوں-
سبحان ربي الاعلي و بحمدہ   ميرا پروردگار سب سے بالاترہے اور ہر عيب و نقص سے پاک و منزہ ہے اور ميں اس کي حمد کرتاہوں-
- - رکوع اور سجودکے بعد کے اذکار کاترجمہ:
عربی                          اردو
استغفراللہ ربي و اتوب اليہ ميں مغفرت طلب کرتاہوں اس اللہ سے جوميراپالنے والاہے اورميں اس کي طرف رجوع کرتاہوں
بحول اللہ و قوتہ اقوم و اقعد ميں اللہ کي مدداورقوت سے اٹھتابيٹھتاہوں-
- - قنوت کاترجمہ:
عربی اردو
لاالہ الااللہ الحليم الکريم، لاالہ الااللہ العلي العظيم: کوئي لائق پرستش نہيں سوائے اس اللہ کے جوصاحب ح لم وکرم ہے - کوئي بندگي کے لائق نہيں ہے سوائے  اس اللہ کے جو بلند مرتبہ اور و عظمت والا ہے -
 سبحان اللہ رب السموات السبع و رب الارضين السبع و مافيہن و مابينہن و رب العرش العظيم و الحمدللہ رب العالمين: پاک و منزہ ہے وہ  اللہ جوسات آسمانوں، زمينوں اوران دونوں کے اندراوران کے درميان کي ہرچيز، اور عرش عظيم کا پروردگارہے، حمدو ثناء مخصوص ہے اس اللہ کے لئے جو تمام موجودات کارب ہے-
- - تسبيحات کاترجمہ:
عربی اردو
سبحان اللہ و الحمدللہ و لاالہ الااللہ و اللہ اکبر: اللہ پاک ومنزہ ہے حمد و تعريف اسي کے لئے مخصوص ہے اس کے علاوہ کوئي معبود نہيں ہے، اللہ اس سے کہيں بزرگ ہے کہ اس کي تعريف کي جائے-
- - تشہد کاترجمہ:
عربی اردو
اشہدان لاالہ الااللہ وحدہ لاشريک لہ ميں گواہي ديتاہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئي عبادت کے قابل نہيں ہے وہ يگانہ ہے اور اس کاکوئي شريک نہيں ہے -
و اشہدان محمدا عبدہ و رسولہ، اللہم صل علي محمد و آل محمد اورميں گواہي ديتاہوں کہ محمداللہ کے بندے اوراس کے رسول ہيں، اللہ، محمد اوران کي آل پاک پر درود بھيج-
- - سلام کاترجمہ:
عربی اردو
السلام عليک ايہاالنبي و رحمةاللہ و برکاتہ   ائے نبي ! آپ پرسلام ہو اور اللہ کي رحمت و برکت ہو-
السلام علينا و علي عباداللہ الصالحين  ہم پر اور اللہ کے تمام نيک بندوں پرسلام ہو-
السلام عليکم و رحمةاللہ و برکاتہ  ائے نماز يو! تم پر سلام اور اللہ کي رحمت و برکتيں ہو-

جب 4 کی اجازت ہے تو! میں ایک پر کیوں مروں!



جب 4 کی اجازت ہے تو!

میں ایک پر کیوں مروں!

نہیں ہوتا میں تجھ سے جدا______ بهروسہ رکھ روح پوش ___ یہ نکاحِ عشق ہے_________تیرا حق مہر میری سانسیں

نہیں ہوتا میں تجھ سے جدا______ بهروسہ رکھ روح پوش ___
یہ نکاحِ عشق ہے_________تیرا حق مہر میری سانسیں___

سرکارِ دو عالم خاتم الانبیآء حضرت محمد مصطفْی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک یتیم جوان شکایت لیئے حاضر خدمت ہوا۔ کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ؛ " میں اپنی کھجوروں کے باغ کے ارد گرد دیوار تعمیر کرا رہا تھا کہ میرے ہمسائے کی کھجور کا ایک درخت دیوار کے درمیان میں آ گیا۔ میں نے اپنے ہمسائے سے درخواست کی کہ وہ اپنی کھجور کا درخت میرے لیئے چھوڑ دے تاکہ میں اپنی دیوار سیدھی بنوا سکوں ، اُس نے دینے سے انکار کیا تو میں نے اُس کھجور کے درخت کو خریدنے کی پیشکس کر ڈالی، میرے ہمسائے نے مجھے کھجور کا درخت بیچنے سے بھی انکار کر دیا ہے ." رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس نوجوان کے ہمسائے کو بلا بھیجا۔ ہمسایہ حاضر خدمت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے اس نوجوان کی شکایت سُنائی جسے اُس نے تسلیم کیا کہ واقعتا ایسا ہی ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے فرمایا کہ تم اپنی کھجور کا درخت اِس نوجوان کیلئے چھوڑ دو یا اُس درخت کو نوجوان کے ہاتھوں فروخت کر دو اور قیمت لے لو۔ اُس آدمی نے دونوں حالتوں میں انکار کر دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو ایک بار پھر دہرایا؛ کہ کھجور کا درخت اِس نوجوان کو فروخت کر کے پیسے بھی وصول کر لو اور تمہیں جنت میں بھی ایک عظیم الشان کھجور کا درخت ملے گا جِس کے سائے کی طوالت میں سوار سو سال تک چلتا رہے گا۔مگر سایہ ختم نہ ہو گا " دُنیا کےایک درخت کے بدلے میں جنت میں ایک درخت کی پیشکش ایسی عظیم تجارت تھی جسکو کوئی شخص ردً کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ، کہ یہ صرف درخت کی بات نہ تھی یہ تو سیدھی جنت کی ضمانت تھی ۔ آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی زبان مبارک سے یہ پیش کش سن کر مجلس میں موجود سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دنگ رہ گئے۔ سب یہی سوچ رہے تھے کہ ایسا شخص جو جنت میں ایسے عظیم الشان درخت کا مالک ہو کیسے جنت سے محروم ہو کر دوزخ میں جائے گا۔ مگر وائے قسمت کہ دنیاوی مال و متاع کی لالچ اور طمع آڑے آ گئی اور اُس شخص نے اپنا کھجور کا درخت بیچنے سے انکار کردیا۔ ((حیران نہ ہوں آج ہمارے اندر بھی ایسے لوگ بکثرت موجود ہیں جن کو ایسے ہی مواقع پہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے بشارات موجود مگر دنیاوی مفادات ، فخر و تکبر اور انائیں اور ایک دوسرے کے ضدیں آڑے آجاتی ہیں اور لوگ آخرت بھول کر دنیا ترجیح دیتے ہیں اس شخص کی طرح ، یہ کردار کل بھی موجود تھے آج بھی ہیں اللہ رب العزت ایسی کیفیات محفوظ فرمائے )) مجلس میں موجود ایک صحابی (ابا الدحداح) آگے بڑھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اگر میں کسی طرح وہ درخت خرید کر اِس نوجوان کو دیدوں تو کیا مجھے جنت کا وہ درخت ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں اگر تم وہ درخت خرید کر اس یتیم جوان کو دیدو تو تمہیں وہ درخت ملے گا۔ پھر ابا الدحداح اُس آدمی کی طرف پلٹے اور اُس سے پوچھا میرے کھجوروں کے باغ کو جانتے ہو؟ اُس آدمی نے فورا جواب دیا؛ جی کیوں نہیں، مدینے کا کونسا ایسا شخص ہے جو اباالدحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کو نہ جانتا ہو، ایسا باغ جس کے اندر ہی ایک محل تعمیر کیا گیا ہے، باغ میں میٹھے پانی کا ایک کنواں اور باغ کے ارد گرد تعمیر خوبصورت اور نمایاں دیوار دور سے ہی نظر آتی ہے۔ مدینہ کے سارے تاجر تیرے باغ کی اعلٰی اقسام کی کھجوروں کو کھانے اور خریدنے کے انتطار میں رہتے ہیں۔ ابالداحداح نے اُس شخص کی بات کو مکمل ہونے پر کہا، تو پھر کیا تم اپنے اُس کھجور کے ایک درخت کو میرے سارے باغ، محل، کنویں اور اُس خوبصورت دیوار کے بدلے میں فروخت کرتے ہو؟ اُس شخص نے غیر یقینی سے سرکارِ دوعالم کی طرف دیکھا کہ کیا عقل مانتی ہے کہ ایک کھجور کے بدلے میں اُسے ابالداحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کا قبضہ بھی مِل پائے گا کہ نہیں؟ معاملہ تو ہر لحاظ سے فائدہ مند نظر آ رہا تھا۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور مجلس میں موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے گواہی دی اور معاملہ طے پا گیا۔ ابالداحداح نے خوشی سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور سوال کیا؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، جنت میں میرا ایک کھجور کا درخت پکا ہو گیا ناں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ ابالدحداح سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب سے حیرت زدہ سے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے جو کچھ فرمایا اُس کا مفہوم یوں بنتا ہے کہ؛ اللہ رب العزت نے تو جنت میں ایک درخت محض ایک درخت کے بدلے میں دینا تھا۔ تم نے تو اپنا پورا باغ ہی دیدیا۔ اللہ رب العزت جود و کرم میں بے مثال ہیں اُنہوں نے تجھے جنت میں کھجوروں کے اتنے باغات عطاء کیئے ہیں کثرت کی بنا پر جنکے درختوں کی گنتی بھی نہیں کی جا سکتی۔ ابالدحداح، میں تجھے پھل سے لدے ہوئے اُن درختوں کی کسقدر تعریف بیان کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اِس بات کو اسقدر دہراتے رہے کہ محفل میں موجود ہر شخص یہ حسرت کرنے لگا اے کاش وہ ابالداحداح ہوتا۔ ابالداحداح وہاں سے اُٹھ کر جب اپنے گھر کو لوٹے تو خوشی کو چُھپا نہ پا رہے تھے۔ گھر کے باہر سے ہی اپنی بیوی کو آواز دی کہ میں نے چار دیواری سمیت یہ باغ، محل اور کنواں بیچ دیا ہے۔ بیوی اپنے خاوند کی کاروباری خوبیوں اور صلاحیتوں کو اچھی طرح جانتی تھی، اُس نے اپنے خاوند سے پوچھا؛ ابالداحداح کتنے میں بیچا ہے یہ سب کُچھ؟ ابالداحداح نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں نے یہاں کا ایک درخت جنت میں لگے ایسے ایک درخت کے بدلے میں بیچا ہے جِس کے سایہ میں سوار سو سال تک چلتا رہے۔ ابالداحداح کی بیوی نے خوشی سے چلاتے ہوئے کہا؛ ابالداحداح، تو نے منافع کا سودا کیا ہے۔ ابالداحداح، تو نے منافع کا سودا کیا ہے۔ مسند احمد ٣/١٤٦، تفسیر ابن کثیر جز ٢٧، صفحہ ٢٤٠ پر بھی یہی واقعہ مختصر الفاظ میں موجود ہے.

سرکارِ دو عالم خاتم الانبیآء حضرت محمد مصطفْی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک یتیم جوان شکایت لیئے حاضر خدمت ہوا۔ کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ؛
" میں اپنی کھجوروں کے باغ کے ارد گرد دیوار تعمیر کرا رہا تھا کہ میرے ہمسائے کی کھجور کا ایک درخت دیوار کے درمیان میں آ گیا۔ میں نے اپنے ہمسائے سے درخواست کی کہ وہ اپنی کھجور کا درخت میرے لیئے چھوڑ دے تاکہ میں اپنی دیوار سیدھی بنوا سکوں ، اُس نے دینے سے انکار کیا تو میں نے اُس کھجور کے درخت کو خریدنے کی پیشکس کر ڈالی، میرے ہمسائے نے مجھے کھجور کا درخت بیچنے سے بھی انکار کر دیا ہے ."
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس نوجوان کے ہمسائے کو بلا بھیجا۔
ہمسایہ حاضر خدمت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے اس نوجوان کی شکایت سُنائی جسے اُس نے تسلیم کیا
کہ واقعتا ایسا ہی ہوا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے فرمایا کہ تم اپنی کھجور کا درخت اِس نوجوان کیلئے چھوڑ دو یا اُس درخت کو نوجوان کے ہاتھوں فروخت کر دو اور قیمت لے لو۔ اُس آدمی نے دونوں حالتوں میں انکار کر دیا ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو ایک بار پھر دہرایا؛ کہ کھجور کا درخت اِس نوجوان کو فروخت کر کے پیسے بھی وصول کر لو اور تمہیں جنت میں بھی ایک عظیم الشان کھجور کا درخت ملے گا جِس کے سائے کی طوالت میں سوار سو سال تک چلتا رہے گا۔مگر سایہ ختم نہ ہو گا
" دُنیا کےایک درخت کے بدلے میں جنت میں ایک درخت کی پیشکش ایسی عظیم تجارت تھی جسکو کوئی شخص ردً کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ، کہ یہ صرف درخت کی بات نہ تھی یہ تو سیدھی جنت کی ضمانت تھی ۔
آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی زبان مبارک سے یہ پیش کش سن کر مجلس میں موجود سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دنگ رہ گئے۔ سب یہی سوچ رہے تھے کہ ایسا شخص جو جنت میں ایسے عظیم الشان درخت کا مالک ہو کیسے جنت سے محروم ہو کر دوزخ میں جائے گا۔
مگر وائے قسمت کہ دنیاوی مال و متاع کی لالچ اور طمع آڑے آ گئی اور اُس شخص نے اپنا کھجور کا درخت بیچنے سے انکار کردیا۔
((حیران نہ ہوں آج ہمارے اندر بھی ایسے لوگ بکثرت موجود ہیں جن کو ایسے ہی مواقع پہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے بشارات موجود مگر دنیاوی مفادات ، فخر و تکبر اور انائیں اور ایک دوسرے کے ضدیں آڑے آجاتی ہیں اور لوگ آخرت بھول کر دنیا ترجیح دیتے ہیں
اس شخص کی طرح ، یہ کردار کل بھی موجود تھے آج بھی ہیں
اللہ رب العزت ایسی کیفیات محفوظ فرمائے ))
مجلس میں موجود ایک صحابی (ابا الدحداح) آگے بڑھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی،
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،
اگر میں کسی طرح وہ درخت خرید کر اِس نوجوان کو دیدوں تو کیا مجھے جنت کا وہ درخت ملے گا؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں اگر تم وہ درخت خرید کر اس یتیم جوان کو دیدو تو تمہیں وہ درخت ملے گا۔
پھر







ابا الدحداح اُس آدمی کی طرف پلٹے اور اُس سے پوچھا میرے کھجوروں کے باغ کو جانتے ہو؟
اُس آدمی نے فورا جواب دیا؛
جی کیوں نہیں، مدینے کا کونسا ایسا شخص ہے جو اباالدحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کو نہ جانتا ہو، ایسا باغ جس کے اندر ہی ایک محل تعمیر کیا گیا ہے، باغ میں میٹھے پانی کا ایک کنواں اور باغ کے ارد گرد تعمیر خوبصورت اور نمایاں دیوار دور سے ہی نظر آتی ہے۔
مدینہ کے سارے تاجر تیرے باغ کی اعلٰی اقسام کی کھجوروں کو کھانے اور خریدنے کے انتطار میں رہتے ہیں۔
ابالداحداح نے اُس شخص کی بات کو مکمل ہونے پر کہا،
تو پھر کیا تم اپنے اُس کھجور کے ایک درخت کو میرے سارے باغ، محل، کنویں اور اُس خوبصورت دیوار کے بدلے میں فروخت کرتے ہو؟
اُس شخص نے غیر یقینی سے سرکارِ دوعالم کی طرف دیکھا کہ کیا عقل مانتی ہے کہ ایک کھجور کے بدلے میں اُسے ابالداحداح کے چھ سو کھجوروں کے باغ کا قبضہ بھی مِل پائے گا کہ نہیں؟ معاملہ تو ہر لحاظ سے فائدہ مند نظر آ رہا تھا۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور مجلس میں موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے گواہی دی اور معاملہ طے پا گیا۔
ابالداحداح نے خوشی سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور سوال کیا؛ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،
جنت میں میرا ایک کھجور کا درخت پکا ہو گیا ناں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ ابالدحداح سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب سے حیرت زدہ سے ہوئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے جو کچھ فرمایا اُس کا مفہوم یوں بنتا ہے کہ؛ اللہ رب العزت نے تو جنت میں ایک درخت محض ایک درخت کے بدلے میں دینا تھا۔
تم نے تو اپنا پورا باغ ہی دیدیا۔
اللہ رب العزت جود و کرم میں بے مثال ہیں اُنہوں نے تجھے جنت میں کھجوروں کے اتنے باغات عطاء کیئے ہیں کثرت کی بنا پر جنکے درختوں کی گنتی بھی نہیں کی جا سکتی۔
ابالدحداح، میں تجھے پھل سے لدے ہوئے اُن درختوں کی کسقدر تعریف بیان کروں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اِس بات کو اسقدر دہراتے رہے کہ محفل میں موجود ہر شخص یہ حسرت کرنے لگا اے کاش وہ ابالداحداح ہوتا۔
ابالداحداح وہاں سے اُٹھ کر جب اپنے گھر کو لوٹے تو خوشی کو چُھپا نہ پا رہے تھے۔
گھر کے باہر سے ہی اپنی بیوی کو آواز دی کہ میں نے چار دیواری سمیت یہ باغ، محل اور کنواں بیچ دیا ہے۔
بیوی اپنے خاوند کی کاروباری خوبیوں اور صلاحیتوں کو اچھی طرح جانتی تھی،
اُس نے اپنے خاوند سے پوچھا؛ ابالداحداح کتنے میں بیچا ہے یہ سب کُچھ؟
ابالداحداح نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں نے یہاں کا ایک درخت جنت میں لگے ایسے ایک درخت کے بدلے میں بیچا ہے جِس کے سایہ میں سوار سو سال تک چلتا رہے۔
ابالداحداح کی بیوی نے خوشی سے چلاتے ہوئے کہا؛ ابالداحداح، تو نے منافع کا سودا کیا ہے۔
ابالداحداح، تو نے منافع کا سودا کیا ہے۔
مسند احمد ٣/١٤٦،
تفسیر ابن کثیر جز ٢٧، صفحہ ٢٤٠ پر بھی یہی واقعہ مختصر الفاظ میں موجود ہے.

Saturday 17 March 2018

جدید طریقہ ہائے تدریس اُساتذہ کرام کوچاہئے کہ وہ کمرہء جماعت میں حسبِ ضرورت تدریسی تیکنیکس کواپنائیں اور موقع کی مناسبت سے بہترین حکمتِ عملی استعمال میں لاتے ہوئے اپنے تعلیم اہداف کے حصول کے لئے کوشاں رہیں۔اس لئے شعبہء ِ تدریس سے وابستہ افرادکے لئے مختلف طریقہ ہائے تدریس سے واقفیت اور ان کے استعمال کی صلاحیت کاحصول انتہائی ضروری ہے۔

جدید طریقہ ہائے تدریس

 اُساتذہ کرام کوچاہئے کہ وہ کمرہء جماعت میں حسبِ ضرورت تدریسی تیکنیکس کواپنائیں اور موقع کی مناسبت سے بہترین حکمتِ عملی استعمال میں لاتے ہوئے اپنے تعلیم اہداف کے حصول کے لئے کوشاں رہیں۔اس لئے شعبہء ِ تدریس سے وابستہ افرادکے لئے مختلف طریقہ ہائے تدریس سے واقفیت اور ان کے استعمال کی صلاحیت کاحصول انتہائی ضروری ہے۔

نصاب کے بنیادی عناصر میں سے ایک اہم عنصرطریقہ ہائے تدریس بھی ہے ۔اساتذہءِ کرام کے لئے لازمی ہے کہ وہ روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدیدترین طریقہ ہائے تدریس کوبھی اپنائیں اورموقع کی مناسبت سے اپنی تدریسی حکمت عملی کوبروئے کارلائیں۔

مختلف مواقع پردرست طریقہءِ تدریس کا انتخاب اُستادکی صوابدیدپر ہے۔ کسی ایک موضوع کے لئے ایک طریقہ کارآمدثابت ہو سکتاہے تو دوسرے موضوع کیلئے دوسرا طریقہ موزوں ہوسکتاہے۔ ضروری نہیں کہ سب کوایک ہی لاٹھی سے ہانکا جائے۔چھوٹے اوربڑے بچوں کے لئے مختلف اوقات میں مختلف تدریسی حکمتِ عملیاں اختیار کی جاسکتی ہیں۔

ہمارے اساتذہ جدیدطریقہ ہائے تدریس کواپناکراپنی تدریس میں بہتری لاسکتے ہیں۔اسی سلسلے میں آج ہم THINK-PAIR-SAHRE کے بارے میں وضاحت کریں گے۔اساتذہءِ کرام تھوڑی سی توجہ کے ساتھ اس تیکنیک کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو ان شاء اﷲ بہت آسانی سے اس تیکنیک کو تدریس کے عمل میں اپنانے کے قابل ہوجائیں گے۔

آج کل جدیدترین تدریسی تیکنیکس میں THINK-PAIR-SAHREکافی مشہورہے۔THINK-PAIR-SAHREانگریزی زبان کے تین الفاظ کامجموعہ ہے۔ THINK کامطلب ہے سوچنا ،PAIR کا مطلب جوڑا اورSHAREکامطلب بتانا اورگفتگوکرناہے ۔ THINK-PAIR-SAHRE اشتراکی تدریسی تیکنکس(COLLABORATIVE/COOPERATIVE) میں سے ایک ہے جوطلبہ کی تدریسی عمل میں شرکت کوبڑھاتی ہے اور یہ تدریسی حکمت عملی ہرعمر کے بچوں اورہرجماعت کے لئے مفید ہے۔

THINK-PAIR-SAHRE
 ایک سرگرمی ہے جوطلبہ کی سیکھنے کے عمل میں مددگارثابت ہوتی ہے۔اس تیکنیک کی بنیاداِس نظریئے پر ہے کہ تدریس کے عمل میں طلبہ کوسرگرمی کے ساتھ شامل کیاجائے تاکہ موئثر تدریس سرانجام پاسکے۔ جب طلبہ کو اپنے ہم جماعت افرادکے گروپ میں کام کرنے کاموقع ملتاہے تو اُس وقت وہ زیادہ انہماک کے ساتھ تدریسی عمل میں شامل ہوتے ہیں ۔

روایتی انداز میں اساتذہ کوطلبہ کی تعلیمی پیش رفت کاجائزہ لینے کے لئے بڑی محنت ومشقت سے کام لیناپڑتاہے۔ عام طورپر اس کام کے لئے تحریری ٹیسٹ وغیرہ کااہتمام کیاجاتاہے ۔ ٹیسٹ کی جانچ پڑتال کے لئے اساتذہ کو بہت زیادہ وقت بھی صرف کرناپڑتاہے۔ THINK-PAIR-SAHREتیکنیک نے اساتذہ کی اس مشکل کوآسان کردیاہے۔اب اساتذہ کرام اس تیکنیک کے ذریعے طلبہ کی تعلیمی پیش رفت کابآسانی اوربروقت جائزہ لے سکتے ہیں۔

یہ تیکنیک نئے موضوعات کے لئے بھی کارآمدثابت ہوسکتی ہے لیکن خاص طورپر یہ تیکنیک سابقہ پڑھائے گئے اسباق کا جائزہ لینے کیلئے بہت ہی مفید ہے بشرطیکہ اُستاد مہارت کے ساتھ اُسے پایہ ءِ تکمیل تک پہنچائے۔

۲
ذیل میں اس تیکنک کے مراحل بیان کئے جاتے ہیں تاکہ اساتذہ کرام آسانی سے اِسے اپناسکیں ۔

۱۔گروپ بندی:
سب سے پہلاقدم طلبہ کو مختلف گروپوں میں تقسیم کرنا ہے۔ استاد اس طرح کاگروپ بنائے جس میں طلبہ/طالبات کی تعدادجُفت ہو۔(گروپ چاریاچھ یاآٹھ طلبہ پرمشتمل ہو) اُستاد اپنے اپنے گروپ میں دودوطلبہ پرمشتمل جوڑے بھی بنادے۔طلبہ/طالبات کو اپنے ساتھی اور اپنے گروپ سے متعلق کوئی ابہام نہ رہے۔
۲۔ تفویضِ کار:
اب استاد طلبہ کوہدایات دیتے ہوئے کہے گا : کل جو سبق ہم نے اس جماعت میں پڑھاتھا اُس کے بارے میں اپنے اپنے ذہن میں سوچیں۔ اس دوران کوئی طالب علم کسی دوسرے ساتھی سے کوئی بات نہ کرے۔ اس موضو ع کے بارے میں سوچنے کیلئے وقت ایک منٹ ہے۔
مقررہ وقت کے بعد استاد کہے گا : جوکچھ آپ نے اپنے ذہن میں سوچاتھااُس کے بارے میں اپنے اپنے ساتھی سے تبادلہ ءِ خیال کریں ۔ اس کام کے لئے آپ کے پاس پانچ منٹ ہیں۔
مقررہ وقت کے اختتام کے بعد استاد تمام طلبہ کوخاموش کرواکرنئی ہدایات دیتے ہوئے کہے: اب تمام طلبہ اپنے ساتھی سے تبادلہ کی گئی باتوں کو اپنے گروپ کے باقی ممبران کوبتائیں۔ ہر طالبِ علم کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے گروپ میں اپنی معلومات SHAREکرے۔ گروپ میں SHARINGکے لئے آپ کے پاس پندرہ منٹ ہیں۔
۳۔ جائزہ:
آخر میں طلبہ کی کارکردگی کاجائزہ لینے کے لئے اُستاد سوال جواب یا کسی دوسرے طریقے کواپنائے گا۔اس عمل کے لئے پِریڈکا بقیہ وقت صرف کیاجاسکتا ہے۔ جس گروپ کے تمام ممبران نے سرگرمی سے حصہ لیاہوگااُن کی کارکردگی دوسروں سے نمایاں ہوگی۔
اس تیکنیک کو THINK-PAIR-SAHREکے نام سے اس لئے جاناجاتاہے کہ اس میں طلبہ سب سے پہلے اکیلے THINKکرتے ہیں ،اس کے بعد اپنے PAIRسے گفتگوکرتے ہیں اورآخر میں اپنے گروپ سےSAHREکرتے ہیں۔ اس تیکنیک کاشمارCOLLABORATIVE/COOPERATIVE تدریسی تینیکس میں ہوتاہے کیونکہ اس میں اپنے ساتھی اورگروپ کے ساتھ تبادلہء خیالات بھی کیاجاتاہے۔

اُستاد کاکردار:
اس سارے عمل کی نگرانی ورہنمائی کاذمہ داراُستاد ہوگا۔ اُستاد ایک سہولت کنندہ کے طورپرکرداراداکرے گا۔ اگرکسی مرحلہ پر اُستاد نے غفلت یاکوتاہی سے کام لیاتوسارامعاملہ تلپٹ ہوکررَہ جائے گا۔اُستاد کسی بھی مرحلہ کے لئے دئیے گئے وقت میں حسب ضرورت کمی بیشی کرنے کااختیاررکھتاہے۔ اس سارے عمل میں سب سے اہم کام طلبہ کوہدایات جاری کرنا، ہرسرگرمی کے لئے مقرر کردہ وقت کوملحوظِ خاطررکھنا،طلبہ /طالبات کواپنے مقصدپرقائم رکھنے کے لئے چوکنا رہنا اور آخر پر جدیدطریقے استعمال میں لاتے ہوئے طلبہ کی کارکردگی کاجائزہ لینا ہے۔ بظاہریہ طریقہ تدریس مشکل نظرآتاہے لیکن ہے نہایت ہی دلچسپ اورآسان۔میں نے جب بھی اِس جدیدطریق کو جماعت میں اپنایاتو مجھے اِس کے اچھے نتائج حاصل ہوئے۔ میری تمام اساتذہ کرام سے گُزارش ہے کہ جدیددور کے تقاضوں کے مطابق اپنے طریقہ ہائے تدریس میں بہتری لائیں اور روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدیدطریقوں کو بھی اپنائیں اوراپنے کرداراورعمل سے ثابت کردکھائیں کہ آج کااُستادپہلے سے زیادہ اچھے طریقے سے ملک وقوم کی تعمیر وترقی کے عمل میں نمایاں کرداراداکررہاہے۔ اگرایساکرلیاجائے تویقین مانیں آج بھی اُستاد کووہی عزت واحترام حاصل ہوسکتا ہے جو ہمارے اسلاف کونصیب تھا۔ ہمارے اساتذہ کرام آج بھی اقبالؒ کے اِس قول کی عملی تصویر پیش کرسکتے ہیں:
شیخِ مکتب ہے اِک عمارت گر
جس کی صنعت ہے روحِ انسانی

"TRY, TRY AGAIN!"

King Bruce of Scotland fought against the English again and again.
 But he was always defeated at their hands. He was so disappointed that he ran away into a jungle and did himself in a cave.
 One day he saw a spider trying to reach its cobweb near the ceiling.
 He saw it go up and fall down nine times. Nevertheless it did not lose heart. 
 At last it tried for the tenth time, and its efforts were crowned with success. 
 “If a spider, “he exclaimed, “can succeed by trying again and again, there is no reason why I should not.
 “He left the cave and led his forces against the English army once again.
 They fought hard and won the battle.
 Thus he succeeded in liberating his country.

  MORAL

The Qur'an teaches: “And that there is nothing for man except what he tried, His efforts shall be seen. And rewarded to fullest extent.(Sura An-Najm 53:39-41)

وفاقی حکومت کا آخری بجٹ ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تگڑا اضافہ کرنے کا فیصلہ، کتنا اضافہ کیاجائیگا؟تفصیلات سامنے آگئیں

وفاقی حکومت کا آخری بجٹ ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تگڑا اضافہ کرنے کا فیصلہ، کتنا اضافہ کیاجائیگا؟تفصیلات سامنے آگئیں اسلام آباد)مانیٹرنگ ڈیسک( وفاقی حکومت نے اپنے آخری بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق 15سے 20فیصد ایڈہا ک ریلیف بڑھانے پر غور کیا جارہاہے جبکہ پینشن کی مدمیں 20سے 25فی صد اضافہ متوقع ہے کیونکہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پنشنرز کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں ۔ حکومت بجٹ 2108/19میں سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ الاؤنس کو بھی بڑھائے گی جوکہ پے سکیل 2008میں فریز کیا گیا تھا ۔ اس سال حکومت انتخابات کی وجہ سے بجٹ 27اپریل کو پیش کریں گے۔ وزیراعظم نے پچھلے سال دسمبر میں ہاؤس رینٹ اوررینٹل سیلنگ میں پچاس فیصد اضافے کی منظور دی تھی مگر چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر اس پرعمل دارآمد نہیں کیا گیا تاہم اس پر ابھی عمل دارآمد کیا جائے گا تاکہ سرکاری ملازمین کا ووٹ حاصل کیا جاسکے ۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ میڈیکل الاؤنس میں بھی 20فیصد اضافہ کیا جا ئے گا ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میاں نواز شریف کی ہدایت پر وزارت خزانہ کو سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور الاؤنسز بڑھانے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔ اسی ضمن میں سرکاری ملازموں کے بہت سی تنظیموں نے تنخواہیں اور الاؤنسز بڑھانے کی تجویزیں بھی حکومت کو پیش کی ہیں جبکہ ان تجایز کے ساتھ ساتھ یوٹیلٹی الاؤنس ،ایجوکیشن الاؤنسز وغیر ہ بھی شامل ہیں تاہم بجٹ اجلاسوں میں ان کا زکر نہیں کیا گیا ہے لیکن ممکن ہے کہ حکومت سینئر افسران کے انٹرٹینمنٹ الاؤنس میں اضافہ کرے ۔ وفاقی حکومت نے اپنے آخری بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے .

Important_Intenational_Lines. Knowledge_FoR_All

#Important_Intenational_Lines. #Knowledge_FoR_All ☆■《Durand Line: Between Pakistan and Afghanistan, demarcated by Sir Mortimer Durand in 1896. ☆■》Hindenberg Line: The line to which the Germans retreated in 1917 during the First World War, defines the boundary between Germany and Poland. ☆■》Line of Control: It divides Kashmir between India and Pakistan. Maginot Line: Boundary between France and Germany.Farhat Naz ☆■《Mannerheim Line: Drawn by General Mannerheim; fortification on the Russia and Finland border. ☆■《McMahon Line: The boundary between India and China as demarcated by Sir Henry McMahon in 1914. ▪■《Oder Niesse Line: Boundary between Germany and Poland. ▪■》Radcliffe Line: Drawn by Sir Cyril Radcliffe in 1947 as demarcation between India and Pakistan. ☆■》Seigfrid Line: Line of fortification drawn by Germany on its border with France. ☆■》17th Parallel: Boundary between North Vietnam and South Vietnam before two were united.Farhat Naz ☆■》24th Parallel: Line which Pakistan claims for demarcation between India and Pakistan. This, however, is not recognized by India. ☆■》26th Parallel south: It is a circle of latitude which crosses through Africa, Australia and South America. ▪■》30th Parallel north: It is a line of latitude that stands one-third of the way between the equator and the North Pole. ☆■》33rd Parallel north: It is a circle of latitude which cuts through the southern United States, parts of North Africa, parts of the Middle East, and China.Farhat Naz ☆■》35th Parallel north: Boundary between the State of North Carolina and the State of Georgia and the boundary between the State of Tennessee arid the State of Georgia, the State of Albama, and the State of Mississippi. ☆■《36th Parallel: Forms the southermost boundary of the State of Missouri with the State of Arkansas.Farhat Naz ☆■《36degree30' Parallel north: Forms the boundary between the Tenessee and the Commonwealth of Kentucky between the Tennessee River and the Mississippi River, the boundary between Missouri and Arkansas west of the White River, and the northermost boundary between the Texas and the Oklahoma.Farhat Naz ☆■《37th Parallel north: It formed the southern boundary of the historic and extralegal Territory of Jefferson. ▪■》38th Parallel: Is the parallel of latitude which separates North Korea and South Korea. ▪■》39th Parallel north: Is an imaginary circle of latitude that is 39 degrees north of Earth's equatorial plane.Farhat Naz ☆■》40th Parallel north: Formed the original northern boundary of the British Colony of Maryland. ☆■《41st Parallel north: Forms the northern boundary of the State of Colorado with Nebraska and Wyoming and the southern boundary of the State of Wyoming with Colorado and Utah.Farhat Naz ☆■《42nd Parallel north: Forms most of the New York - Pennsylvania Border. ▪■《43rd Parallel north: Forms most of the boundary between the State of Nebraska and the State of South Dakota and also formed the northern border of the historic and extralegal Territory of Jefferson.Farhat Naz ☆■》Parallel 44degree north: It is an imaginary circle of latitude that is 44 degrees north of the Earth's equatorial plane. ☆■》45th Parallel north: It is often the halfway point between the Equator and the North Pole.Farhat Naz ☆■》The 45th parallel: It makes up most of the boundary between Montana and Wyoming. 49th Parallel: It is the boundary between USA and Canada.

_انٹرنیٹ تاریخ کے آئینے میں

#
! ۔۔۔ آج اس ٹیکنالوجی کے دور میں انٹرنیٹ کی خدمات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ اس کی وجہ سے پوری دنیا ایک #_گلوبل_ولیج بن گئی ہے۔ اب کم و بیش ہر طرح کی معلومات ہر انسان کی دسترس میں ہیں۔ ہم اپنے پیاروں سے بات کرتے ہیں، تحریری پیغام بھیجتے ہیں، ویڈیو کال کرتے ہیں، تصاویر ارسال کرتے ہیں، خبریں پڑھتے اور دیکھتے ہیں۔ بہت سی کتابیں، گانے، فلمیں ڈاؤنلوڈ کرتے ریڈیو سنتے اور آن لائن گیم کھیلتے اس کے علاوہ چیزوں کی بکنگ کرتے ہیں۔ یہ فنگر ٹپس پر دستیاب ہوتا ہے۔ اس کا واحد بہترین ذریعہ ہے انٹرنیٹ۔ اب یہ آیا کہاں سے؟ کس نے بنایا؟ یہ ایک دلچسپ سوال ہے۔۔۔ دراصل یہ کئی ذہین انسانوں کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ انٹرنیٹ کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے۔ 1960 کی دہائی کے اوائل میں ایک #_جے_سی_آر_لکائیڈر نامی سائنسدان تھے جنھوں نے اس کی بنیاد ’’#_انٹرگلیکٹک_نیٹ_ورک‘‘ کا تصور پیش کر کے رکھی۔ دراصل یہ ایک ایجنسی سے تعلق رکھتے تھے جس کا نام "DARP" یعنی #_ڈیفنس_ایڈوانس_ریسرچ_پروجیکٹ تھا۔ اس کا اولین مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے ہر طرح کی معلومات تک رسائی دینا ممکن بنانا تھا۔ بس اس خواب کو لے کر وہ میدان میں اتر گئے اور ڈی ارپا کے ہیڈ بنے۔ ان کے دو بیٹوں نے 1970کی دہائی میں انٹرگلیکٹک نیٹ ورک کا نام انٹرنیٹ رکھ دیا اور اس مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے #_ٹی_سی_پی ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول کا نظام متعارف کروایا۔ اس کے بعد #_ڈاکٹر_رابٹ_کلف نے ایک تار ایجاد کیا جسے #_اتھرنیٹ_کوایکسیل_کیبل کہتے ہیں۔ اس کے ذریعے ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں ڈیٹا ٹرانسفر کیا جا سکتا تھا جیسے فائل، ٹیکسٹ وغیرہ۔ مگر یہ محدود جگہ میں کام کرتا تھا صرف آفس، سکول یا کسی عمارت کے اندر۔ پھر 1980کی دہائی میں ان دونوں #_بیٹوںکرف اور #_بوب نے ڈی ارپا کا نام تبدیل کر کے ارپا نیٹ رکھ دیا اور ساتھ یہ شرط رکھ دی جسے بھی انٹرنیٹ درکار ہو اسے ٹی سی پی لینا ہوگا، یہ ابھی شروعات تھی۔ مزید ترقی اس وقت ہوئی جب #_ڈاکٹر_جوہن_پوسٹل نے ویب کی بنیاد رکھی۔ اس طرح مختلف اداروں کے لیے الگ الگ طریقوں سے سرچ کیا جا سکتا تھا. جیسے آج ہم .gov .edu .org. com لکھ کر کھولتے یا کھوجتے ہیں لیکن ابھی تو انٹرنیٹ کا سفر بمشکل شروع ہی ہوا تھا۔ 1980 کی دہائی کے اواخر میں ایک بار پھر کرف اور بوب نے اہم قدم اٹھایا اور ایک کمپنی آئی ایس پی کی بنیاد رکھی یعنی انٹرنیٹ سروس پروائیڈر۔ اس کے دو فائدے ہوئے ایک ان کے والد کا خواب پورا ہوا دوسرا برسوں کی محنت اب کاروبار میں بدلنے والی تھی کیونکہ انٹرنیٹ کنکشن اب گھر گھر جا سکتا تھا بالکل ٹیلیفون وائر کی طرح اور اس کے ساتھ ایک رسیور بھی دیا جاتا, جس کو ہم موڈیم کے نام سے جانتے ہیں۔ یوں بآسانی کسی بھی صارف کا کمپیوٹر انٹرنیٹ کنکشن کے ساتھ منسلک ہو جاتا تھا اور کمپنی اس کا بل وصول کرتی تھی۔ یہ ڈائل اپ سسٹم کہلاتا تھا۔ 1990 کی دہائی کے اوائل میں #_ٹم_برنلس نے (www) وضع کی یعنی ورلڈ وائیڈ ویب۔ اس اضافے کے بعد بہت سے کام اب آن لائن ہو سکتے تھے۔ یہ کامیابی حیرت انگیز انقلابات کا راستہ استوار کرنے میں مدد گار ثابت ہوئی۔ سب سے پہلے کھانے کی ایک کمپنی نے آن لائن سروس کو اپناتے ہوئے پیزا بک کرنا انتہائی آسان کر دیا مگر ابھی بھی کافی کمیاں تھیں۔ نوے کی دہائی کے وسط میں پہلی ای میل سروس لانچ ہوئی برقی خط بذریعہ انٹرنیٹ کہیں بھی بھیجا جا سکتا تھا۔ اس کے تقریباً دو سال بعد ہمارا جانا مانا سرچ انجن (گوگل) لاؤنچ ہوا۔ 1999 میں انٹرنیٹ کے تاروں سے تنگ آکر ایک نوجوان نے ذرا الگ طرح سے سوچنا شروع کیا۔ وہ سوچ یہ تھی کہ جیسے آواز بنا تار کے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتی ہے (ریڈیو) تو کوئی ڈیٹا کیوں نہیں۔ اسی جدوجہد میں #_وائی_فائی کا جنم ہوا یعنی کہ #_وائرلیس_فڈیلیٹی جس سے موڈیم پر بھی فرق پڑا۔ یہ ایک اہم سنگ میل تھا جو آج ہمارے لئے کافی کارگر ہے۔ اس کارنامے کو انجام دینے والے کا نام #_نیپسٹر ہے۔ 2001 میں وکیپیڈیا ویب سائٹ بنی اسے ایجوکیشن کا کوئی بھی معاملہ حل کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا تھا مگر اب ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ 2003 کی آمد کے ساتھ انٹرنیٹ پر تفریح کا سامان مہیا ہونے لگا۔

اصلاحی کہانی

صفوان کے گھر کے قریب ایک بڑی عمارت بن رہی تھی جس میں بہت سے مزدور کام کررہے تھے ان میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے اسکول آتے جاتے وہ اس عمارت میں کام کرنے والے مزدوروں کو دیکھا کرتا تھا خاص طور پر چودہ پندرہ سال کے لڑکے کو جو صبح سب سے پہلے مزدوری والی جگہ پر موجود ہوتا اسکول سے واپسی پر صفوان کے بابا کی گاڑی جیسے ہی وہاں سے گزرتی تو کبھی کبھی بابا مزدوروں کو بلا کر کچھ پیسے دیتے کبھی جلدی میں ہونے کی وجہ سے آگے بڑھ جاتے لیکن وہ لڑکا بُلا نے پر بھی کبھی نہیں آیا پتا نہیں کیوں صفوان کی توجہ بار بار اس کی طرف کھینچتی تھی صفوان نے کسی سے اس کا نام پوچھا تو پتا چلا کہ اس کا نام فرقان ہیں، ایک دن بابا اور دادا نے اپنے مال کی سالانہ زکوٰة کا حساب لگایا رقم زیادہ تھی دونوں کا خیال تھا کہ زیر تعمیر عمارت میں کام کرنے والے مزدوروں میں زکوٰة کی رقم تقسیم کردی جائے یہ سن کر صفوان خوش ہوگیا اس نے بابا کو فرقان کے بارے میں بتایا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس لڑکے کو زیادہ روپے دیے جائیں کیوں کہ وہ کبھی کسی سے کچھ مانگتا نہیں ہے۔ دوسرے دن جب وہ وہاں پہنچے تو صفوان نے دور سے فرقان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا یہی ہے وہ لڑکا اس وقت فرقان سیمنٹ بجری سے بھری پرات سر پر رکھ کر دوسرے مزدور تک پہنچا رہا تھا ،بابا کے بلانے پر وہ آگیا بابا نے اس کی طرف کچھ نوٹ بڑھائے اور کہا،لے لو یہ تمہارے لیے ہیں۔ اس نے نوٹوں کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا تھا اور حیرانی سے پوچھنے لگا مگر کیوں؟ بابا نے کہا یہ زکوٰة کی رقم ہیں اس نے بابا کے ہاتھ میں پکڑے نوٹ نظر انداز کرتے ہوئے کہا میں بھکاری نہیں ہوں نہ میں اپاہج ہوں کہ زکوٰة کے روپوں سے اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی ضرورتیں پوری کروں۔ یہ کہہ کر وہ تو پرات سنبھالتا ہوا چلا گیا مگر بابا اور صفوان کو حیران کرگیا صفوان نے بابا کی طرف دیکھا تو انہوں نے کندھے اُچکادیے پھر بابا عمارت بنانے والے ٹھیکے پھر بابا عمارت بنانے والے ٹھیکے دار کے پاس گئے انہوں نے ٹھیکے دار کو پوری بات بتاکر زکوٰة کی رقم مزدوروں میں تقسیم کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ فرقان کو تھوڑے زیادہ روپے دے دیے جائیں ٹھیکے دار ان کی بات سن کر مسکرایا اور بولا وہ لڑکا بھیک،زکوٰة خیرات اورصدقے کے روپے کبھی نہیں لیتا وہ اکثر مجھ سے قرض مانگتا ہے تاکہ بازار میں بریانی بیچ کر کچھ زیادہ پیسے کماسکے میں خود غریب آدمی ہوں اسے اتنا زیادہ قرض نہیں دے سکتا،یہ دن کر وہ دونوں گھر واپس آگئے مگر اسی وقت بابا نے بیس ہزار روپے نکالے اور صفوان کو ساتھ لے کر وہ دوبارہ فرقان کے پاس آگئے لفافہ اس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا بیٹا یہ قرض ہے جب تمہارا بریانی والا کام چل نکلے تو آہستہ آہستہ لوٹا دینا۔ فرقان حیرت خوشی اور آنسوﺅں سے بھری آنکھوں سے بابا کو دیکھ رہا تھا اس وقت صفوان کو بے حد خوشی ہوئی جب فرقان نے بابا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے رقم لے لی اور گننے کے بعد دو ہزار بابا کی طرف بڑھاتے ہوئے بولا صاحب مجھے اٹھارہ ہزار کی ضرورت ہے آپ یہ دو ہزار واپس لے لیں۔ بابا مسکرائے بیٹا تم کاروبار شروع کرنے جارہے ہوں اس میں اندازے سے زیادہ روپے لگانے پڑتے ہیں رکھ لو ویسے بھی تمہیں یہ روپے واپس تو کرنے ہیں نا آج نہیں تو چند ماہ بعد بابا نے دو ہزار روپے بھی اس کی جیب میں اپنے ہاتھ سے رکھ دیے۔ سب واپس آگئے اس کے بعد فرقان اس عمارت میں دوسرے مزدوروں کے ساتھ نظر نہیں آیا تقریباً دو ماہ بعد صفوان کسی کام سے بازار گیا تو وہاں فرقان کو ایک جگہ بریانی کی دودیگوں کے ساتھ بیٹھا دیکھ کر اسے بے حد افسوس ہوا کہ دو دیگیں روزانہ بیچ کر بھی وہ قرض واپس نہیں کررہا گھر آکر اس نے بات بابا سے بھی کہہ دی وہ مسکرا کر بولے فرقان یقینا کوئی دوسری اہم ضرورت ہوگی جب ہی اس نے قرض واپس نہیں کیا ورنہ وہ ایسا لڑکا نہیں یہ سن کر صفوان خاموش ہوگیا چوتھے مہینے فرقان سات ہزار روپے لے کر آیا اور بابا کا ایک بار پھر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنے لگا صاحب میں تو پڑھ لکھ نہیں سکا مگر اپنے بہن بھائیوں کو پڑھانا چاہتا ہوں تاکہ وہ بڑے آدمی اور اچھے انسان بن سکیں اسکول میں داخلے کی تاریخ آگئی تھی اس لیے آپ کا قرض لوٹانے سے پہلے میں نے جمع کی ہوئی رقم سے بہن بھائیوں کی اسکول کی فیس جمع کرادی ہیں اس لیے آپ کا قرض لوٹانے میں بھی تاخیر ہوگئی آپ کو بُرا تو نہیں لگا؟ بابا نے اس کی طرف چائے کا کپ بڑھاتے ہوئے کہا برا ضرور لگتا اگر تم اپنے بہن بھائیوں کا اسکول میں داخلہ روک کر میرا قرض واپس کرتے ایک دن صفوان اور اس کے بابا بازار سے گزرہے تھے کہ صفوان نے بابا کو بتایا بابا دیکھیں فرقان کے پاس دو کی بجائے ایک ہی دیگ ہیں دوسری کہاں گئی؟ بابا نے یہ سن کر گاڑی سڑک کے کنارے کھڑی کی اور فرقان کے پاس آئے وہ انہیں دیکھ کر کھڑا ہ

Nishtar Hospital Informatiom

➢Nishtar Hospital is the largest hospital in Pakistan and was built in 1953. ➢ Three radio stations were working at the time of partition. ➢ 10 seats are reserved for non-muslims in National Assembly. ➢ National institute of silicon technology was established in 1991. ➢ Hazrat Nizam-ud-Din Auliya was a Sufi of Chishtia Order. ➢ Defense Council was formed on 1st April 1948. ➢ Pakistan irrigation research council was founded in 1964. ➢ Security Council was formed by federal government on October 17, 1999. ➢ National data base registration authority was set up on 16th February, 2000. ➢ The official and national sport of Pakistan is field hockey. Cricket, however, is the most popular sport. The national side won the ICC World Cup in 1992. ➢ Pakistan qualified for the Golf World Cup for the first time in 2009. ➢ One goal of the current government is to see the literacy rate reach at least 85% over the next few years. ➢ About 1.7 million refugees from Afghanistan live in Pakistan. ➢ When was the Constitution of 1973 enforced? 14th August 1973. ➢ Who was the first Captain of Pakistan Cricket Team? Hafeez Kardar ➢ Who united all the Sikhs and founded a kingdom in the Punjab? Ranjit Singh ➢ Who was the first Chief Minister of Balochistan from May 1972 to February 1973? Sardar Atta ullah Mengal ➢ When Pakistan launched its first space satellite Badr-1? July 16, 1990 ➢ Maulana Muhammad Ali Johar issued Comrade English newspaper from Culcata on 14th January 1911. ➢ “Al-Halal” Urdu newspaper was issued by Maulana Abu-Kalam-Azad in July 1912. ➢ East Pakistan was separated from rest of the country on 16th December 1971. ➢ The first Pakistani Postal stamp was issued in July 1948. ➢ During the Mughal period, Portuguese traders first came to India. ➢ Quaid-e-Azam became the member of Legislative Council from Bombay in 1906. ➢ Bhutto stepped in as the president and civilian CMLA of Pakistan on 20th December 1971. ➢ Land reforms announced by PPP regime on 1st March 1972. ( Kamran Mahar ) ( Kamran Mahar ) ➢ In which Constitution Islam was declared religion of the state? Constitution of 1973 ➢ Urdu declared as official language in 1832. ➢ Which was the first public airline of ➢ Five members were nominated by Muslim League for the Interim-Government in 1946. ➢ When the government of Zulfiqar Ali Bhutto was dismissed and third Martial Law was enforced by General Zia-ul-Haq? 5th July, 1977 ➢ What happened to the Constitution of 1973 when Martial Law was imposed in 1977 by Zia-ul-Haq? It was partially suspended ➢ President Zia-ul-Haq enforced an Interim Constitution in 1981. ➢ President Zia-ul-Haq constituted Majlis-eShoora (National Assembly) in December 1981. ➢ First Chairman of SPARCO was Dr. Abdus Salam. ➢ Pakistan set up the first uranium moving and processing plant in Lucki Murwat. ➢ First Provincial elections after establishment of Pakistan were held in 1951. ➢ The system of Government introduced by Constitution of 1956 was Federal. ➢ NawabLiaquat Ali Khan was first Defence Minister of Pakistan. ➢ Who is authorized to impose reasonable restrictions on fundamental rights? President ➢ After Independence, the first industrial unit inaugurated by Quaid-i-Azam was Valika Textile Mills. ➢ ‘The Sole Spokesman’ a book on Quaid-iAzam and Pakistan Movement was written by Dr. Ayesha Jalal. ➢ Shahbzada Abdul Qayyum Khan founded Islamia College — Peshawar institution. ➢ MajidaRizvi has the credit to be the first women High court Judge in Pakistan. ➢ In 1946, Liaqat Ali Khan Presented poor man’s budget. ➢ The Quite India Movement started at Bombay on Aug. 8, 1942. ➢ Attlee was the Prime Minister of UK at the time of creation of Pakistan. ➢ The Constitution of 1956 was enforced on March 23, 1956; the constitution of 1962 was enforced on June 8, 1962 and the Constitution of 1973 was enforced on August 14, 1973. ➢ Ch. Muhammad Ali is the name of first Secretary General of Pakistan. ➢ First ambassador of Pakistan to UNO was Ahmad Shah Patres Bukhari. ➢ First general elections under the LFO were held in 1970. ➢ Pakistan and Afghanistan have “Transit Trade Agreement” signed in 1965. ➢ Sir Muhammad Shafi coined the name of All India Muslim League. ➢ Nawab Saleem Ullah Khan was the founder of All India Muslim League. ➢ Constitutional proposal, known as the Bogra Formula, was presented before the Constituent Assembly of Pakistan on October 7, 1953. The plan proposed for a Bicameral Legislature with equal representation for all the five provinces of the country in the Upper House. Constitutional Formula is the other name of Mohammad Ali Bogra Formula. ➢ In 1973 constitution Bicameral Legislature was provided for the first time. ➢ Pakistan become member of United Nations on 30th Sep 1947 and Afghanistan country opposed Pakistan's membership in United Nations. ➢ Sanghata Movement was started by Dr Moonje. ➢ The subjects were divided into central and provincial by the Act of 1919. ➢ Martial law has been declared in Pakistan four times. On 7 October 1958, President Iskander Mirza staged a coup d'état. He abrogated the constitution, imposed martial law and appointed General Muhammad Ayub Khan as the Chief Martial Law Administrator and Aziz Ahmad as Secretary General and Deputy Chief Martial Law Administrator. ➢ The second martial law was imposed on 25 March 1969, when President Ayub Khan abrogated the Constitution of 1962 and handed over power to the Army Commander-in-Chief, General Agha Mohammad Yahya Khan. ➢ The third martial law, politician Zulfikar Ali Bhutto took over in 1971 as the first civilian martial law administrator in recent history, imposing selective martial law in areas hostile to his rule, such as the country's largest province, Balochistan. ➢ The fourth martal law, General Muhammad Zia-ul-Haq overthrew Bhutto and imposed martial law in its totality on July 5, 1977, in a bloodless coup d'état. ➢ One Unit was the title of a scheme launched by the federal government of Pakistan to merge the four provinces of West Pakistan into one unit, as a counterbalance against the numerical domination of the ethnic Bengalis of East Pakistan (now Bangladesh). The One Unit policy was announced by Prime Minister Muhammad Ali Bogra on 22 November 1954. ➢ The province of West Pakistan was created in 14 October 1955 by the merger of the provinces, states, and Tribal Areas of the western wing. The province was composed of twelve divisions and the provincial capital was established at Lahore. The province of East Bengal (now Bangladesh) was renamed East Pakistan with the provincial capital at Dacca. The federal government moved the country's capital in 1959 from Karachi to Rawalpindi (serving as provisional capital

#Css_Political_Science Western Political Thought---Aristotle #Aristotle “Aristotle was the unimpeachable authority on every science and art known to his day.” (Maxey) Aristotle was born in 384 BC. His father was Physician. He studied in Plato’s Academy for about 17 years. He was attached to Plato’s Academy for two reasons: 1. It was the cradle of education in Greece for advanced studies. 2. He was so much influenced by Plato’ teaching. He served as tutor of Alexander the Great in 343 BC and kept his school in the Lyceum for 12 years. After the death of Alexander the Great, the Athenians revolted and prosecuted the accused persons of whom Aristotle was one of the many. He was charged for impiety but he fled to avoid punishment. During the middle Ages, he was simply considered “the Philosopher”. The recovery of his manuscripts in the thirteenth century marks a turning point in the history of philosophy. According to Dunning, “the capital significance of Aristotle in the history of political theories lies in the fact that he gave to politics the character of an independent science.” He is founder of science of logic. His monumental treatise “Politics” is the most valuable works on Political Science. The “Politics” is a chief work on the science and art of Government giving full justification for existing of the institution like the state, slavery and family is calculated to suggest the remedies for the ill of the body-politic of the city-state. Though it is generally said that “Politics” is an unfinished treatise and often obscure but the half understood words of Aristotle have become laws of thoughts to other ages. Zeller says, “Politics of Aristotle is the richest treasure that has come down to us from antiquity, it is the greatest contribution to the field of political science that we possess.” Aristotle as Father of Political Science The title of fatherhood of Political Science bestowed upon Aristotle is not without justification. He was brought up in the order of medicine as his father was a physician of the king of Macedonia. Since his childhood he got every opportunity and encouragement to develop a scientific bent of mind. Instead of turning towards literature like his great master Plato, he built the terminology of science and philosophy. ☆~■In the words of Renan, “Socrates gave philosophy to mankind and Aristotle gave science to it.” Aristotle gives us definite and clear-cut dogmas, instead of groping in illusions and imaginations. He does not believe in abstract notions of justice and virtue, but has a concrete approach. He discarded utopian philosophy of Plato and advocated logical and scientific theories based upon realism. Aristotle supported the principle of unity through diversity. He was of the view that reality lay in the concrete manifestation of things. He separated ethics from politics. We can say that Aristotle laid the foundation of a real political science by his keen and practical political approach and systematic treatment of the subject. He may be called the “Scientist of Politics” because of his empirical study. He collected his data with care and minuteness, clarifies and defines it and draws logical conclusions which deserve nothing but admiration and praise. ☆~■Aristotle’s Views on Origin of State☆~■ “Man is a political animal, destined by nature for state life.” “State exists for the sake of good life and not for the sake of life only.” (Aristotle) Aristotle was of the view that the origin of the state is present in the inherent desire of man to satisfy his economic needs and racial instincts. The family is formed by male and female on the one hand and master and slave on the other hand. Then they work for achievement of their desires. They live together and form a such family in household which has its moral and social unity and value. Aristotle said, “Family is the association established by nature for the supply of man’s everyday wants. But when several families are united and the association

#Css_Political_Science Western Political Thought---Aristotle #Aristotle “Aristotle was the unimpeachable authority on every science and art known to his day.” (Maxey) Aristotle was born in 384 BC. His father was Physician. He studied in Plato’s Academy for about 17 years. He was attached to Plato’s Academy for two reasons: 1. It was the cradle of education in Greece for advanced studies. 2. He was so much influenced by Plato’ teaching. He served as tutor of Alexander the Great in 343 BC and kept his school in the Lyceum for 12 years. After the death of Alexander the Great, the Athenians revolted and prosecuted the accused persons of whom Aristotle was one of the many. He was charged for impiety but he fled to avoid punishment. During the middle Ages, he was simply considered “the Philosopher”. The recovery of his manuscripts in the thirteenth century marks a turning point in the history of philosophy. According to Dunning, “the capital significance of Aristotle in the history of political theories lies in the fact that he gave to politics the character of an independent science.” He is founder of science of logic. His monumental treatise “Politics” is the most valuable works on Political Science. The “Politics” is a chief work on the science and art of Government giving full justification for existing of the institution like the state, slavery and family is calculated to suggest the remedies for the ill of the body-politic of the city-state. Though it is generally said that “Politics” is an unfinished treatise and often obscure but the half understood words of Aristotle have become laws of thoughts to other ages. Zeller says, “Politics of Aristotle is the richest treasure that has come down to us from antiquity, it is the greatest contribution to the field of political science that we possess.” Aristotle as Father of Political Science The title of fatherhood of Political Science bestowed upon Aristotle is not without justification. He was brought up in the order of medicine as his father was a physician of the king of Macedonia. Since his childhood he got every opportunity and encouragement to develop a scientific bent of mind. Instead of turning towards literature like his great master Plato, he built the terminology of science and philosophy. ☆~■In the words of Renan, “Socrates gave philosophy to mankind and Aristotle gave science to it.” Aristotle gives us definite and clear-cut dogmas, instead of groping in illusions and imaginations. He does not believe in abstract notions of justice and virtue, but has a concrete approach. He discarded utopian philosophy of Plato and advocated logical and scientific theories based upon realism. Aristotle supported the principle of unity through diversity. He was of the view that reality lay in the concrete manifestation of things. He separated ethics from politics. We can say that Aristotle laid the foundation of a real political science by his keen and practical political approach and systematic treatment of the subject. He may be called the “Scientist of Politics” because of his empirical study. He collected his data with care and minuteness, clarifies and defines it and draws logical conclusions which deserve nothing but admiration and praise. ☆~■Aristotle’s Views on Origin of State☆~■ “Man is a political animal, destined by nature for state life.” “State exists for the sake of good life and not for the sake of life only.” (Aristotle) Aristotle was of the view that the origin of the state is present in the inherent desire of man to satisfy his economic needs and racial instincts. The family is formed by male and female on the one hand and master and slave on the other hand. Then they work for achievement of their desires. They live together and form a such family in household which has its moral and social unity and value. Aristotle said, “Family is the association established by nature for the supply of man’s everyday wants. But when several families are united and the association

9 Stages of Life زندگی کے 9 مراحل 1. New born - نوزائیدہ 2. Toddler – وہ عمر جب بچے کھسک کر چلنا شروع کرتے ہیں (1 سے 3 سال تک کے بچے) 3. Child - بچہ (لگ بھگ 3 سے 0 سال تک کے بچے) 4. Preteen – بلوغت سے پہلے کا وقت (لگ بھگ 9 سے 12 سال کے بچے) 5. Teenager – بالغ (13 سے 19 سال تک کے بچے) 6. Young adult – نوجوان 7. Middle aged adult – اوسط عمر کا بالغ 8. Retired - سبکدوش 9. Elderly – بوڑھا؛ عمر رسیدہ

9 Stages of Life زندگی کے 9 مراحل 1. New born - نوزائیدہ 2. Toddler – وہ عمر جب بچے کھسک کر چلنا شروع کرتے ہیں (1 سے 3 سال تک کے بچے) 3. Child - بچہ (لگ بھگ 3 سے 0 سال تک کے بچے) 4. Preteen – بلوغت سے پہلے کا وقت (لگ بھگ 9 سے 12 سال کے بچے) 5. Teenager – بالغ (13 سے 19 سال تک کے بچے) 6. Young adult – نوجوان 7. Middle aged adult – اوسط عمر کا بالغ 8. Retired - سبکدوش 9. Elderly – بوڑھا؛ عمر رسیدہ

سب سے پہلے جمعہ کس نے قائم کیا ؟ جواب: - حضرت اسد بن جراره نےقائم کیا. سوال: - قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان کس چیز کا فیصلہ ہوگا؟ جواب: - خون کا فیصلہ ہو گا. سوال: - سب سے پہلے دنیا کی کون سی نعمت اٹھائی جائے گی ؟ جواب: - شہد. سوال: - اسلام میں سب سے پہلے مفتی کون ہوئے ؟ جواب: - حضرت ابو بکر صدیق رضی االله عنہ. سوال: - سب سے پہلے بیس ركات تراويح با جماعت کس نے رائج کی ؟ جواب: - حضرت عمر فاروق اعظم رضی االل عنہ. سوال: - اسلام میں سب سے پہلے راہ خدا میں شامل اپنی تلوار کس نے نکالی ؟ جواب: - حضرت زبیر بن اووام نے. سوال: - مکہ کی سرزمین پر بلند آواز سے قرآن پاک کس نے پڑھا ؟ جواب: - حضرت عبداللہ بن مسعود نے. سوال: - اسلام میں سب سے پہلے شاعر کون ہوئے ؟ جواب: - حضرت حسان بن ثابت. سوال: -. اسلام میں سب سے پہلے شہادت کس کی ہوئی ؟ جواب: - عمار بن یاسرکی ماں سمييہ کی. سوال: - کیا آپ جانتے ہیں سب سے پہلے گیہوں کی کاشت کس نے کی؟ جواب: - حضرت آدم علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے سر کے بال کس نے منڈوائے؟ جواب: - حضرت آدم علیہ السلام نے منڈوايا، اور منڈنے والے حضرت جبرائیل امین تھے. سوال: - سب سے پہلے قلم سے کس نے لکھا ؟ جواب: - حضرت ادریس علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے چمڑے کا جوتا کس نے بنایا ؟ جواب: - حضرت نوح علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے ختنہ کس نے کیا ؟ جواب: - حضرت ابراہیم علیہ السلام نے. سوال: - سر زمانہ عرب میں سب سے پہلے کون سے نبی تشریف لائے ؟ جواب: - حضرت هود علیہ السلام. سوال: - سب سے پہلے آشورہ کا روزہ کس نے رکھا.؟ جواب: - حضرت نوح علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے خدا کی راہ میں کس نے جہاد کیا ؟ جواب: - حضرت ابراہیم علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے صابن کس نے ایجاد کیا ؟ جواب: - حضرت سلیمان علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے کاغذ کس نے تیار کیا ؟ جواب: - حضرت یوسف علیہ السلام نے. سوال: - قیامت کے دن سب سے پہلے شفاعت کون کریں گے ؟ جواب: - همارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم. سوال: - سب سے پہلے کس نبی کی امت جنت میں داخل ہوگی ؟ جواب: - میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی امت. دعا میں ضرور یاد رکھے گا. =: نماز کے 7 انعام 1 روزی میں برکت 2 تندرست صحت 3 نیك اولاد 4 خوشحال گھر 5 دنيا میں عزت 6 میدان حشر میں جام كوثر 7 آخرت میں جنت اسے صرف اپنے تک ہی مت رکھئے. شیئر کرکے دوسروں کو بھی بتائے. عورت خدا کا دیا ہوا ایک نایاب تحفہ ہے. پریگننٹ عورت کی 2 ركات نماز عام عورت کی 70 ركات نماز سے بڑھ کر ہے. شوهر پریشان گھر آئے اور بیوی اسے تسلی دے تو اسے جہاد کا ثواب ملتا ہے. جو عورت اپنے بچے کے رونے کی وجہ سے سو نہ سکے، اس کو 70 غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے. شوهر اور بیوی ایک دوسرے کو محبت کی نظر سے دےكھے، تو اللہ انہیں محبت کی نظر سے دیکھتا ہے. جو عورت اپنے شوهر کو اللہ کی راہ مے بھیجے، وہ جنت مے اپنے شوهر سے 500 سال پہلے جائے گی. جو عورت آٹا گوندتے وقت بسم اللہ پڑھے تو اس کے رزق میں برکت ڈال دی جاتی ہے. جو عورت غیر مرد کو دیکھتی ہے اللہ اس پر لعنت بھیجتا ہے. جب عورت اپنے شوهر کے بغیر کہے ان کے پیر دباتي ہے تو اسے 70 تولا سونا صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے. جو پاک دامن عورت نماز روزے کی پابندی کرے اور جو شوهر کی خدمت کرے اس کے لئے جنت کے 8 دروازے کھول دیے جاتے ہے. عورت کے ایک بچے کے پیدا کرنے پر 75 سال کی نماز کا ثواب اور ہر ایک درد پر 1 حج کا ثواب ہے.

سب سے پہلے جمعہ کس نے قائم کیا ؟ جواب: - حضرت اسد بن جراره نےقائم کیا. سوال: - قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان کس چیز کا فیصلہ ہوگا؟ جواب: - خون کا فیصلہ ہو گا. سوال: - سب سے پہلے دنیا کی کون سی نعمت اٹھائی جائے گی ؟ جواب: - شہد. سوال: - اسلام میں سب سے پہلے مفتی کون ہوئے ؟ جواب: - حضرت ابو بکر صدیق رضی االله عنہ. سوال: - سب سے پہلے بیس ركات تراويح با جماعت کس نے رائج کی ؟ جواب: - حضرت عمر فاروق اعظم رضی االل عنہ. سوال: - اسلام میں سب سے پہلے راہ خدا میں شامل اپنی تلوار کس نے نکالی ؟ جواب: - حضرت زبیر بن اووام نے. سوال: - مکہ کی سرزمین پر بلند آواز سے قرآن پاک کس نے پڑھا ؟ جواب: - حضرت عبداللہ بن مسعود نے. سوال: - اسلام میں سب سے پہلے شاعر کون ہوئے ؟ جواب: - حضرت حسان بن ثابت. سوال: -. اسلام میں سب سے پہلے شہادت کس کی ہوئی ؟ جواب: - عمار بن یاسرکی ماں سمييہ کی. سوال: - کیا آپ جانتے ہیں سب سے پہلے گیہوں کی کاشت کس نے کی؟ جواب: - حضرت آدم علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے سر کے بال کس نے منڈوائے؟ جواب: - حضرت آدم علیہ السلام نے منڈوايا، اور منڈنے والے حضرت جبرائیل امین تھے. سوال: - سب سے پہلے قلم سے کس نے لکھا ؟ جواب: - حضرت ادریس علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے چمڑے کا جوتا کس نے بنایا ؟ جواب: - حضرت نوح علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے ختنہ کس نے کیا ؟ جواب: - حضرت ابراہیم علیہ السلام نے. سوال: - سر زمانہ عرب میں سب سے پہلے کون سے نبی تشریف لائے ؟ جواب: - حضرت هود علیہ السلام. سوال: - سب سے پہلے آشورہ کا روزہ کس نے رکھا.؟ جواب: - حضرت نوح علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے خدا کی راہ میں کس نے جہاد کیا ؟ جواب: - حضرت ابراہیم علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے صابن کس نے ایجاد کیا ؟ جواب: - حضرت سلیمان علیہ السلام نے. سوال: - سب سے پہلے کاغذ کس نے تیار کیا ؟ جواب: - حضرت یوسف علیہ السلام نے. سوال: - قیامت کے دن سب سے پہلے شفاعت کون کریں گے ؟ جواب: - همارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم. سوال: - سب سے پہلے کس نبی کی امت جنت میں داخل ہوگی ؟ جواب: - میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی امت. دعا میں ضرور یاد رکھے گا. =: نماز کے 7 انعام 1 روزی میں برکت 2 تندرست صحت 3 نیك اولاد 4 خوشحال گھر 5 دنيا میں عزت 6 میدان حشر میں جام كوثر 7 آخرت میں جنت اسے صرف اپنے تک ہی مت رکھئے. شیئر کرکے دوسروں کو بھی بتائے. عورت خدا کا دیا ہوا ایک نایاب تحفہ ہے. پریگننٹ عورت کی 2 ركات نماز عام عورت کی 70 ركات نماز سے بڑھ کر ہے. شوهر پریشان گھر آئے اور بیوی اسے تسلی دے تو اسے جہاد کا ثواب ملتا ہے. جو عورت اپنے بچے کے رونے کی وجہ سے سو نہ سکے، اس کو 70 غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے. شوهر اور بیوی ایک دوسرے کو محبت کی نظر سے دےكھے، تو اللہ انہیں محبت کی نظر سے دیکھتا ہے. جو عورت اپنے شوهر کو اللہ کی راہ مے بھیجے، وہ جنت مے اپنے شوهر سے 500 سال پہلے جائے گی. جو عورت آٹا گوندتے وقت بسم اللہ پڑھے تو اس کے رزق میں برکت ڈال دی جاتی ہے. جو عورت غیر مرد کو دیکھتی ہے اللہ اس پر لعنت بھیجتا ہے. جب عورت اپنے شوهر کے بغیر کہے ان کے پیر دباتي ہے تو اسے 70 تولا سونا صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے. جو پاک دامن عورت نماز روزے کی پابندی کرے اور جو شوهر کی خدمت کرے اس کے لئے جنت کے 8 دروازے کھول دیے جاتے ہے. عورت کے ایک بچے کے پیدا کرنے پر 75 سال کی نماز کا ثواب اور ہر ایک درد پر 1 حج کا ثواب ہے.

#Daily_Conversation: مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے I have fallen in love with you ایک بات بولوں Do I say one thing? تمہیں یاد ہی کررہا تھا I was just missing you! دَجّال کا فتنہ Antichrist میری تم سے کوئی دشمنی تو نہیں ہے I don't have any enmity with you غلطی کرنا Err دیگ Caldron مردانگی Manliness ڈانٹنا Dress Down کاش تم میری جگہ ہوتے Wish! you were me بے باکی Audacity دوٹکے کے آدمی Worthless man نظریں نیچی رکھو Cast your sight down. اگر تم میری جگہ ہوتے تو کیا کہتے؟ If you were me what would you say? شکایت Grievance ٹانگ میں درد ہورہا ہے I am having leg pain. کنجوس Stinginess اب پچھتانے کا کیا فائدہ What is the use of repenting now? جیسے ہی Even As کیا جواب دوں؟ What should I reply?. حلال گوشت Lawful meat مجھ پر غصہ مت اتارو Dont vent your anger on me میرا سلام کہنا Pay my salutation فوراً ناراض ہوجانے والا Touchy نَفِل نماز Supererogatory Prayer کب سے ہماری ملاقات نہیں ہوئی؟ How long we didn't meet? کیا قصور تھا میرا؟ What was my fault ? پھینک دینا Put Away ورنہ کیا کرلو گے؟ What will you do otherwise? سامنے آ Come forth آواز نہیں آ رہی میری؟ Can't you hear me. یہ بَدبُو کہاں سے آ رہی ہے؟ Where this stink is coming from? کس کو دوں؟ Who do I give? لادینی / غیرمذہبی Secular تباہ کن Kiss of Death. انگڑائی Stretching تم نے مجھ پر طنز کیا تھا You took a jibe at me عقلمند کے لئے اشارہ ہی کافی ہے A gesture is more than enough to the wise. تمیز سے بات کرو Talk respectfully تیرے جیسے Like you فرقہ پرستی Sectarianism خفا ہو مجھ سے؟ Are you offended with me? نِوالے Morsel. غصہ تھوک دو Spit out the anger تم سے مطلب؟ Any concern with you? بدنامی Reproach جنگ شروع ہوگئی The war has begun دادی اماں Nan. سر پھٹ گیا Head got injured نماز پڑھی تم نے؟ Did you offer Salah? تعویذ Amulet خطرے کا پیغام Mayday جلیبی لو نا Please have funnel cake. تم ہمیشہ مجھ پرشک کرتے ہو You always doubt me توقع کرنا Anticipate توتلے Lisper میں نے تمہاراکیابگاڑاہے؟ What have I done wrong to you ?. کَپڑے اُتارنا Undress تیری ماں بہن نہیں ہیں؟ Don't you have mother and sister? کمینے Scoundrel چرس والی سیگریٹ Joint سحری Pre-dawn meal چمچے شخص Sycophant لعنتی Accursed برما میں ہنگامے پھوٹ پڑے Riots erupted in Burma میں نے ڈاڑھی رکھ لی ہے I have sported a beard زبردستی coercion ارے اس تکلّف کی کیا ضرورت تھی؟ Hey, what was the need for this formality ابھی میرا موڈ نہیں ہے I'm not in the mood now. حوصلہ رکھو سب ٹھیک ہوجائے گا Keep courage, everything will be fine ضد کی تھی اس نے He insisted اندر آنا ہے تو آجاو Come in if you have to. تمھارے چکر کا کیا ہوا؟ What about your affair? تم ابھی بھی نا بالغ ہو You are still underage تمھیں غصّہ نہیں آتا You don't get angry. گدگدی نہیں کرو Don't tickle گندی باتیں نہیں کرو Don't talk crude تم سے مطلب؟ Any concern with you? جاؤ معاف کیا Go be forgiven!

#Daily_Conversation: مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے I have fallen in love with you ایک بات بولوں Do I say one thing? تمہیں یاد ہی کررہا تھا I was just missing you! دَجّال کا فتنہ Antichrist میری تم سے کوئی دشمنی تو نہیں ہے I don't have any enmity with you غلطی کرنا Err دیگ Caldron مردانگی Manliness ڈانٹنا Dress Down کاش تم میری جگہ ہوتے Wish! you were me بے باکی Audacity دوٹکے کے آدمی Worthless man نظریں نیچی رکھو Cast your sight down. اگر تم میری جگہ ہوتے تو کیا کہتے؟ If you were me what would you say? شکایت Grievance ٹانگ میں درد ہورہا ہے I am having leg pain. کنجوس Stinginess اب پچھتانے کا کیا فائدہ What is the use of repenting now? جیسے ہی Even As کیا جواب دوں؟ What should I reply?. حلال گوشت Lawful meat مجھ پر غصہ مت اتارو Dont vent your anger on me میرا سلام کہنا Pay my salutation فوراً ناراض ہوجانے والا Touchy نَفِل نماز Supererogatory Prayer کب سے ہماری ملاقات نہیں ہوئی؟ How long we didn't meet? کیا قصور تھا میرا؟ What was my fault ? پھینک دینا Put Away ورنہ کیا کرلو گے؟ What will you do otherwise? سامنے آ Come forth آواز نہیں آ رہی میری؟ Can't you hear me. یہ بَدبُو کہاں سے آ رہی ہے؟ Where this stink is coming from? کس کو دوں؟ Who do I give? لادینی / غیرمذہبی Secular تباہ کن Kiss of Death. انگڑائی Stretching تم نے مجھ پر طنز کیا تھا You took a jibe at me عقلمند کے لئے اشارہ ہی کافی ہے A gesture is more than enough to the wise. تمیز سے بات کرو Talk respectfully تیرے جیسے Like you فرقہ پرستی Sectarianism خفا ہو مجھ سے؟ Are you offended with me? نِوالے Morsel. غصہ تھوک دو Spit out the anger تم سے مطلب؟ Any concern with you? بدنامی Reproach جنگ شروع ہوگئی The war has begun دادی اماں Nan. سر پھٹ گیا Head got injured نماز پڑھی تم نے؟ Did you offer Salah? تعویذ Amulet خطرے کا پیغام Mayday جلیبی لو نا Please have funnel cake. تم ہمیشہ مجھ پرشک کرتے ہو You always doubt me توقع کرنا Anticipate توتلے Lisper میں نے تمہاراکیابگاڑاہے؟ What have I done wrong to you ?. کَپڑے اُتارنا Undress تیری ماں بہن نہیں ہیں؟ Don't you have mother and sister? کمینے Scoundrel چرس والی سیگریٹ Joint سحری Pre-dawn meal چمچے شخص Sycophant لعنتی Accursed برما میں ہنگامے پھوٹ پڑے Riots erupted in Burma میں نے ڈاڑھی رکھ لی ہے I have sported a beard زبردستی coercion ارے اس تکلّف کی کیا ضرورت تھی؟ Hey, what was the need for this formality ابھی میرا موڈ نہیں ہے I'm not in the mood now. حوصلہ رکھو سب ٹھیک ہوجائے گا Keep courage, everything will be fine ضد کی تھی اس نے He insisted اندر آنا ہے تو آجاو Come in if you have to. تمھارے چکر کا کیا ہوا؟ What about your affair? تم ابھی بھی نا بالغ ہو You are still underage تمھیں غصّہ نہیں آتا You don't get angry. گدگدی نہیں کرو Don't tickle گندی باتیں نہیں کرو Don't talk crude تم سے مطلب؟ Any concern with you? جاؤ معاف کیا Go be forgiven!

Educational Calendar 2018-19, for Punjab Schools

Educational Calendar 2018-19, for Punjab Schools

BREAKING NEWSپنجاب ۔ 44000 ایجوکیٹرز بھرتی کی منظوری

پنجاب ۔ 44000 ایجوکیٹرز بھرتی کی

کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں دہم کلاس تک کے طلباء کیلئے50 اساتذہ ہوں؟ کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں دہم کلاس تک کے طلباء کیلئے 8 سائنس ٹیچرز ہوں؟ کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں ٹیچرز اور طلباء کی حاضری کا ماہانہ ریکارڈ ہر وقت انٹر نیٹ پر موجود ہو؟ کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں ہر تین ماہ بعد اساتذہ کی ٹریننگ ہوتی ہو؟ کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں رزلٹ اچھا نہ آنے پر اساتذہ کو محکمانہ سزاؤں کا ڈر ہو ۔ یقیناً کوئی نہیں ۔ لیکن الحمداللہ گورنمنٹ سکول میں یہ سب کچھ موجود ہے۔ تو پھر پرائیویٹ سکولوں میں بھاری فیسوں کی ادائیگی کیوں؟ غیر معیاری سلیبس پر ہزاروں روپے کا ضیاع کیوں؟ سائنس کی تعلیم کیلئے آپ کے بچوں کے مقدر میں میٹرک ، ایف۔ایس۔سی اساتذہ ہی کیوں؟ دس دس کلاسز کیلئے پانچ پانچ مرلے کے تنگ و تاریک سکولز کیوں؟ آنکھیں بند کرکے اپنے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ نہ کریں۔ ایک بار ہمارا سکول ضرور وزٹ کریں۔ کیونکہ اب بدل چکے ہیں گورنمنٹ سکولز۔

کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں دہم کلاس تک کے طلباء کیلئے50 اساتذہ ہوں؟ کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں دہم کلاس تک کے طلباء کیلئے 8 سائنس ٹیچرز ہوں؟ کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں ٹیچرز اور طلباء کی حاضری کا ماہانہ ریکارڈ ہر وقت انٹر نیٹ پر موجود ہو؟ کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں ہر تین ماہ بعد اساتذہ کی ٹریننگ ہوتی ہو؟ کونسا پرائیویٹ سکول ہے جہاں رزلٹ اچھا نہ آنے پر اساتذہ کو محکمانہ سزاؤں کا ڈر ہو ۔ یقیناً کوئی نہیں ۔ لیکن الحمداللہ گورنمنٹ سکول میں یہ سب کچھ موجود ہے۔ تو پھر پرائیویٹ سکولوں میں بھاری فیسوں کی ادائیگی کیوں؟ غیر معیاری سلیبس پر ہزاروں روپے کا ضیاع کیوں؟ سائنس کی تعلیم کیلئے آپ کے بچوں کے مقدر میں میٹرک ، ایف۔ایس۔سی اساتذہ ہی کیوں؟ دس دس کلاسز کیلئے پانچ پانچ مرلے کے تنگ و تاریک سکولز کیوں؟ آنکھیں بند کرکے اپنے بچوں کے مستقبل کا فیصلہ نہ کریں۔ ایک بار ہمارا سکول ضرور وزٹ کریں۔ کیونکہ اب بدل چکے ہیں گورنمنٹ سکولز۔

*مُحَبَت* محبت انا نہیں ہوتی محبت جھگڑا نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت سجدہ ہوتی ہے💕 محبت حساب نہیں ہوتی محبت کتاب نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت بے نیاز ہوتی ہے💕 محبت حزن نہیں ہوتی محبت ملال نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت توکل ہوتی ہے💕 محبت حبس نہیں ہوتی محبت موسم نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت ابد ہوتی ہے💕 محبّت شکایت نہیں ہوتی محبّت عادت نہیں ہوتی محبّت ہونے پہ آے تو محبّت فطرت ہوتی ہے💕 محبّت بدگمان نہیں ہوتی محبّت پریشان نہیں ہوتی محبّت ہونے پہ آے تو محبّت دھیان ہوتی ہے💕 محبت تنہا نہیں ہوتی محبت شکستہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت فتح ہوتی ہے💕 محبت نحیف نہیں ہوتی محبت ناتواں نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت طاقت ہوتی ہے💕 محبت غافل نہیں ہوتی محبت کاہل نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت جاوداں ہوتی ہے💕 محبت مردہ نہیں ہوتی محبت افسردہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت شہید ہوتی ہے💕 محبت فنا نہیں ہوتی محبت بقا نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت محبوب ہوتی ہے💕 محبت بحث نہیں ہوتی محبت ضد نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت رضا بہ قضا ہوتی ہے💕 محبت تھکن نہیں ہوتی محبت پژمردہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت حرارت جان ہوتی ہے💕 محبت فتنہ نہیں ہوتی محبت فساد نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت آداب ہوتی ہے💕 محبت ہوس نہیں ہوتی محبت عریاں نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت لباس ہوتی ہے💕 محبت رنجش نہیں ہوتی محبت سازش نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت آخرش ہوتی ہے💕 محبت تکلیف نہیں ہوتی محبت ازیت نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت راحت ہوتی ہے💕 محبت سزا نہیں ہوتی محبت دغا نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت وفا ہوتی ہے💕 محبت آنسو نہیں ہوتی محبّت مسکان نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت شکر ہوتی ہے💕 محبت قابض نہیں ہوتی محبت بد دعا نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت دعا ہوتی ہے💕 محبت جادو نہیں ہوتی محبت شعبدہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت معجزہ ہوتی ہے💕 محبت کذب نہیں ہوتی محبت کرب نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت حق ہوتی ہے💕 محبت شکوہ نہیں ہوتی محبت آہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت صبر ہوتی ہے💕 محبت حاصل نہیں ہوتی محبت لاحاصل نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت قناعت ہوتی ہے💕 محبت گمراہ نہیں ہوتی محبت بےراہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت چراغ راہ ہوتی ہے💕 محبت میں نہیں ہوتی محبت تم نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت 'محبت' ہوتی ہے۔💕

*مُحَبَت* محبت انا نہیں ہوتی محبت جھگڑا نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت سجدہ ہوتی ہے💕 محبت حساب نہیں ہوتی محبت کتاب نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت بے نیاز ہوتی ہے💕 محبت حزن نہیں ہوتی محبت ملال نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت توکل ہوتی ہے💕 محبت حبس نہیں ہوتی محبت موسم نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت ابد ہوتی ہے💕 محبّت شکایت نہیں ہوتی محبّت عادت نہیں ہوتی محبّت ہونے پہ آے تو محبّت فطرت ہوتی ہے💕 محبّت بدگمان نہیں ہوتی محبّت پریشان نہیں ہوتی محبّت ہونے پہ آے تو محبّت دھیان ہوتی ہے💕 محبت تنہا نہیں ہوتی محبت شکستہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت فتح ہوتی ہے💕 محبت نحیف نہیں ہوتی محبت ناتواں نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت طاقت ہوتی ہے💕 محبت غافل نہیں ہوتی محبت کاہل نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت جاوداں ہوتی ہے💕 محبت مردہ نہیں ہوتی محبت افسردہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت شہید ہوتی ہے💕 محبت فنا نہیں ہوتی محبت بقا نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت محبوب ہوتی ہے💕 محبت بحث نہیں ہوتی محبت ضد نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت رضا بہ قضا ہوتی ہے💕 محبت تھکن نہیں ہوتی محبت پژمردہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت حرارت جان ہوتی ہے💕 محبت فتنہ نہیں ہوتی محبت فساد نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت آداب ہوتی ہے💕 محبت ہوس نہیں ہوتی محبت عریاں نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت لباس ہوتی ہے💕 محبت رنجش نہیں ہوتی محبت سازش نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت آخرش ہوتی ہے💕 محبت تکلیف نہیں ہوتی محبت ازیت نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت راحت ہوتی ہے💕 محبت سزا نہیں ہوتی محبت دغا نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت وفا ہوتی ہے💕 محبت آنسو نہیں ہوتی محبّت مسکان نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت شکر ہوتی ہے💕 محبت قابض نہیں ہوتی محبت بد دعا نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت دعا ہوتی ہے💕 محبت جادو نہیں ہوتی محبت شعبدہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت معجزہ ہوتی ہے💕 محبت کذب نہیں ہوتی محبت کرب نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت حق ہوتی ہے💕 محبت شکوہ نہیں ہوتی محبت آہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت صبر ہوتی ہے💕 محبت حاصل نہیں ہوتی محبت لاحاصل نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت قناعت ہوتی ہے💕 محبت گمراہ نہیں ہوتی محبت بےراہ نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت چراغ راہ ہوتی ہے💕 محبت میں نہیں ہوتی محبت تم نہیں ہوتی محبت ہونے پہ آے تو محبت 'محبت' ہوتی ہے۔💕

"کاش کے وہ جہالت پھر لوٹ آئے " ہم نے جب اپنے معاشرے میں آنکھ کھولی تو ایک خوبصورت جہالت کا سامنا ہوا ۔ ہمارا گاوں سڑک، بجلی اور ٹیلی فون جیسی سہولتوں سے تو محروم تھا لیکن اطمینان اس قدر تھا جیسے زندگی کی ہر سہولت ہمیں میسر ہو ۔ کائنات کی سب سے خوبصورت چیز جو میسر تھی وہ تھی محبت ۔ کوئی غیر نہیں تھا سب اپنے تھے ۔ نانیال کی طرف والے سب مامے، ماسیاں، نانے نانیاں ہوا کرتی تھیں ۔ ددیال کی طرف والے سارے چاچے چاچیاں، پھوپھیاں دادے دادیاں ہوا کرتی تھیں... یہ تو جب ہمیں نیا شعور ملا تو معلوم پڑا کہ وہ تو ہمارے چاچے مامے نہ تھے بلکہ دوسری برادریوں کے لوگ تھےاور ہمارے بزرگ بڑے جاہل تھے کام ایک کا ہوتا تو سارے ملکر کرتے تھے سونے پہ سہاگہ جن کے پاس بیل ہوتے وہ خود آکر دوسروں کی زمین کاشت کرنا شروع کر دیتے اور دیکھیں گھاس کٹائی کے لیے گھر والوں کو دعوت دینے کی ضرورت پیش نہ آتی بلکہ گھاس کاٹنے والے خود پیغام بھیجتے کہ ہم فلاں دن آ رہے ہیں اور کتنے پاگل تھے گھاس کٹائی پر ڈھول بجاتے اور اپنی پوری طاقت لگا دیتے جیسے انہیں کوئی انعام ملنے والا ہو.. جب کوئی گھر بناتا تو جنگل سے کئی من وزنی لکڑ دشوار راستوں سے اپنے کندھسپیش اٹھا کے لاتے پھر کئی ٹن مٹی چھت پر ڈالتے اور شام کو گھی شکر کے مزے لوٹ کر گھروں کو لوٹ جاتے... جب کسی کی شادی ہو تو دولہے کو تو مہندی لگی ہی ہوتی تھی باقی گھر والے بھی جیسے مہندی لگائے ہوں کیونکہ باقی جاہل خود آکر کام کرنا شروع کر دیتے ۔ اتنے پاگل تھے کہ اگر کسی سے شادی کی دوستی کر لیں تو اسے ایسے نبھاتے جیسے سسی نے کچے گڑھے پر دریا میں چھلانگ لگا کر نبھائی ۔۔ ( مکئی) ایسے ایک ایک دانہ صاف کرتے جیسے کوئی دوشیزہ اپنے بال سنوارے ۔ کتنے پاگل تھے (گندم) گوائی پر تپتی دھوپ میں بیلوں کے ساتھ ایسے چکر کاٹتے جیسے کوئی سزا بھگت رہے ہوں ۔ اگر کوئی ایک فوت ہو جاتا یا جاتی تو دھاڑیں مار مار کر سب ایسے روتے کہ پہچان ہی نہ ہو پاتی کہ کس کا کون مرا ۔۔ دوسرے کے بچوں کی خوشی ایسے مناتے جیسے انکی اپنی اولاد ہو ۔۔ اتنے جاہل تھے کہ جرم اور مقدموں سے بھی واقف نہ تھے ۔ لیکن پھر وقت نے کروٹ بدلی اب نئی جنریشن کا دور تھا کچھ پڑھی لکھی باشعور جنریشن کا دور جس نے یہ سمجھنا اور سمجھانا شروع کیا کہ ہم بیشک سارے انسان ہوں بیشک سب مسلمان بھی ہوں لیکن ہم میں کچھ فرق ہے جو باقی رہنا ضروری ہے ۔ وہ فرق برادری کا فرق ہے قبیلے کا فرق ہے رنگ نسل کا فرق ہے ۔ اب انسان کی پہچان انسان نہ تھی برداری تھی قبیلہ تھا پھر قبیلوں میں بھی ٹبر تھا ۔ اب ہر ایک ثابت کرنا چاہتا تھا کہ میرا مرتبہ بلند ہے اور میری حثیت امتیازی ہے ۔ اس کے لیے ضروری تھا کہ وہ دوسرے کو کم تر کہے اور سمجھے ۔ اب ہر کوئی دست و گریباں تھا اور جو کوئی اس دوڑ میں شامل نہ ہوا تو وہ زمانے کا بزدل اور گھٹیا انسان ٹھہرا ۔ اب گھر تو کچھ پکے اور اور بڑے تھے لیکن پھر بھی تنگ ہونا شروع ہو گے ۔ وہ زمینیں جو ایک دوسرے کو قریب کرتی تھیں جن کا پیٹ چیر کر غلہ اگتا تھا جس کی خوشبو سے لطف لیا جاتا تھا اب نفرت کی بنیاد بن چکی تھیں ۔ شعور جو آیا تھا اب ہر ایک کو پٹواری تحصیلدار تک رسائی ہو چلی تھی اور پھر اوپر سے نظام وہ جس کا پیٹ بھرنے کو ایک دوسرے سے لڑنا ضروری تھا ۔ اب نفرتیں ہر دہلیز پر پہنچ چکی تھیں ہم اپنی وہ متاع جسے محبت کہتے ہیں وہ گنوا چکے تھے ۔ اب انسانیت اور مسلمانیت کا سبق تو زہر لگنے لگا تھا اب تو خدا بھی ناراض ہو چکا تھا ۔ پھر نفرتیں اپنے انجام کو بڑھیں انسان انسان کے قتل پر آمادہ ہو چلا تھا ۔ برتری کے نشے میں ہم گھروں کا سکون تباہ کر چکے تھے ہم بھول چکے تھے کہ کائنات کی سب سے بڑی برتری تو اخلاقی برتری ہوتی ہے ۔ اب اخلاق سے ہمارا تعلق صرف اتنا رہ چکا تھا کہ صرف ہمارے گاوں کے دو بندوں کا نام اخلاق تھا لیکن ہم نے ان کو بھی اخلاق کہنا گوارہ نہ کیا ایک کو خاقی اور دوسرے کو منا بنا دیا ۔۔۔ اب ہم ایک دوسرے کو فتح کرنے کی وجہیں ڈھونڈنے میں لگے تھے ۔ پھر قدرت نے بھی معاف نہ کیا اس نے بھی ہمیں موقع دے دیا ۔ مار دھاڑ سے جب ہم ایک دوسرے کو فتح کرنے میں ناکام ہوئے تو بات قتل پر آ گئی ۔ اب ایک تسلسل سے یہ عمل جاری ہے ۔ اب تو ہم اخباروں اور ٹی وی کی زینت بھی بن گے ۔ اب شاید ہی کوئی ایسا دن ہو گا جس دن عدالتوں میں ہمارے گاؤں کا کوئی فرد کھڑا نہ ہو ۔ ایف آئی آر اتنی ہو چکی کہ اب ڈھونڈنا پڑتا ہیکہ کیا ہمارے گاؤں کا کوئی ایسا فرد بھی ہے جس پر کوئی کیس نہ ہو ۔ اب ان جاہل بزرگوں میں سے کم ہی زندہ ہیں جو زندہ ہیں وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں ان میں سے اگر کوئی مرتا ہے تو دوسرا اس کا منہ دیکھنے کی خواہش کرتا ہے لیکن ہم باشعور لوگ اسے یہ جاہلانہ کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ اس سے

"کاش کے وہ جہالت پھر لوٹ آئے " ہم نے جب اپنے معاشرے میں آنکھ کھولی تو ایک خوبصورت جہالت کا سامنا ہوا ۔ ہمارا گاوں سڑک، بجلی اور ٹیلی فون جیسی سہولتوں سے تو محروم تھا لیکن اطمینان اس قدر تھا جیسے زندگی کی ہر سہولت ہمیں میسر ہو ۔ کائنات کی سب سے خوبصورت چیز جو میسر تھی وہ تھی محبت ۔ کوئی غیر نہیں تھا سب اپنے تھے ۔ نانیال کی طرف والے سب مامے، ماسیاں، نانے نانیاں ہوا کرتی تھیں ۔ ددیال کی طرف والے سارے چاچے چاچیاں، پھوپھیاں دادے دادیاں ہوا کرتی تھیں... یہ تو جب ہمیں نیا شعور ملا تو معلوم پڑا کہ وہ تو ہمارے چاچے مامے نہ تھے بلکہ دوسری برادریوں کے لوگ تھےاور ہمارے بزرگ بڑے جاہل تھے کام ایک کا ہوتا تو سارے ملکر کرتے تھے سونے پہ سہاگہ جن کے پاس بیل ہوتے وہ خود آکر دوسروں کی زمین کاشت کرنا شروع کر دیتے اور دیکھیں گھاس کٹائی کے لیے گھر والوں کو دعوت دینے کی ضرورت پیش نہ آتی بلکہ گھاس کاٹنے والے خود پیغام بھیجتے کہ ہم فلاں دن آ رہے ہیں اور کتنے پاگل تھے گھاس کٹائی پر ڈھول بجاتے اور اپنی پوری طاقت لگا دیتے جیسے انہیں کوئی انعام ملنے والا ہو.. جب کوئی گھر بناتا تو جنگل سے کئی من وزنی لکڑ دشوار راستوں سے اپنے کندھسپیش اٹھا کے لاتے پھر کئی ٹن مٹی چھت پر ڈالتے اور شام کو گھی شکر کے مزے لوٹ کر گھروں کو لوٹ جاتے... جب کسی کی شادی ہو تو دولہے کو تو مہندی لگی ہی ہوتی تھی باقی گھر والے بھی جیسے مہندی لگائے ہوں کیونکہ باقی جاہل خود آکر کام کرنا شروع کر دیتے ۔ اتنے پاگل تھے کہ اگر کسی سے شادی کی دوستی کر لیں تو اسے ایسے نبھاتے جیسے سسی نے کچے گڑھے پر دریا میں چھلانگ لگا کر نبھائی ۔۔ ( مکئی) ایسے ایک ایک دانہ صاف کرتے جیسے کوئی دوشیزہ اپنے بال سنوارے ۔ کتنے پاگل تھے (گندم) گوائی پر تپتی دھوپ میں بیلوں کے ساتھ ایسے چکر کاٹتے جیسے کوئی سزا بھگت رہے ہوں ۔ اگر کوئی ایک فوت ہو جاتا یا جاتی تو دھاڑیں مار مار کر سب ایسے روتے کہ پہچان ہی نہ ہو پاتی کہ کس کا کون مرا ۔۔ دوسرے کے بچوں کی خوشی ایسے مناتے جیسے انکی اپنی اولاد ہو ۔۔ اتنے جاہل تھے کہ جرم اور مقدموں سے بھی واقف نہ تھے ۔ لیکن پھر وقت نے کروٹ بدلی اب نئی جنریشن کا دور تھا کچھ پڑھی لکھی باشعور جنریشن کا دور جس نے یہ سمجھنا اور سمجھانا شروع کیا کہ ہم بیشک سارے انسان ہوں بیشک سب مسلمان بھی ہوں لیکن ہم میں کچھ فرق ہے جو باقی رہنا ضروری ہے ۔ وہ فرق برادری کا فرق ہے قبیلے کا فرق ہے رنگ نسل کا فرق ہے ۔ اب انسان کی پہچان انسان نہ تھی برداری تھی قبیلہ تھا پھر قبیلوں میں بھی ٹبر تھا ۔ اب ہر ایک ثابت کرنا چاہتا تھا کہ میرا مرتبہ بلند ہے اور میری حثیت امتیازی ہے ۔ اس کے لیے ضروری تھا کہ وہ دوسرے کو کم تر کہے اور سمجھے ۔ اب ہر کوئی دست و گریباں تھا اور جو کوئی اس دوڑ میں شامل نہ ہوا تو وہ زمانے کا بزدل اور گھٹیا انسان ٹھہرا ۔ اب گھر تو کچھ پکے اور اور بڑے تھے لیکن پھر بھی تنگ ہونا شروع ہو گے ۔ وہ زمینیں جو ایک دوسرے کو قریب کرتی تھیں جن کا پیٹ چیر کر غلہ اگتا تھا جس کی خوشبو سے لطف لیا جاتا تھا اب نفرت کی بنیاد بن چکی تھیں ۔ شعور جو آیا تھا اب ہر ایک کو پٹواری تحصیلدار تک رسائی ہو چلی تھی اور پھر اوپر سے نظام وہ جس کا پیٹ بھرنے کو ایک دوسرے سے لڑنا ضروری تھا ۔ اب نفرتیں ہر دہلیز پر پہنچ چکی تھیں ہم اپنی وہ متاع جسے محبت کہتے ہیں وہ گنوا چکے تھے ۔ اب انسانیت اور مسلمانیت کا سبق تو زہر لگنے لگا تھا اب تو خدا بھی ناراض ہو چکا تھا ۔ پھر نفرتیں اپنے انجام کو بڑھیں انسان انسان کے قتل پر آمادہ ہو چلا تھا ۔ برتری کے نشے میں ہم گھروں کا سکون تباہ کر چکے تھے ہم بھول چکے تھے کہ کائنات کی سب سے بڑی برتری تو اخلاقی برتری ہوتی ہے ۔ اب اخلاق سے ہمارا تعلق صرف اتنا رہ چکا تھا کہ صرف ہمارے گاوں کے دو بندوں کا نام اخلاق تھا لیکن ہم نے ان کو بھی اخلاق کہنا گوارہ نہ کیا ایک کو خاقی اور دوسرے کو منا بنا دیا ۔۔۔ اب ہم ایک دوسرے کو فتح کرنے کی وجہیں ڈھونڈنے میں لگے تھے ۔ پھر قدرت نے بھی معاف نہ کیا اس نے بھی ہمیں موقع دے دیا ۔ مار دھاڑ سے جب ہم ایک دوسرے کو فتح کرنے میں ناکام ہوئے تو بات قتل پر آ گئی ۔ اب ایک تسلسل سے یہ عمل جاری ہے ۔ اب تو ہم اخباروں اور ٹی وی کی زینت بھی بن گے ۔ اب شاید ہی کوئی ایسا دن ہو گا جس دن عدالتوں میں ہمارے گاؤں کا کوئی فرد کھڑا نہ ہو ۔ ایف آئی آر اتنی ہو چکی کہ اب ڈھونڈنا پڑتا ہیکہ کیا ہمارے گاؤں کا کوئی ایسا فرد بھی ہے جس پر کوئی کیس نہ ہو ۔ اب ان جاہل بزرگوں میں سے کم ہی زندہ ہیں جو زندہ ہیں وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں ان میں سے اگر کوئی مرتا ہے تو دوسرا اس کا منہ دیکھنے کی خواہش کرتا ہے لیکن ہم باشعور لوگ اسے یہ جاہلانہ کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ اس سے

Friday 16 March 2018

Periodic table

Simple Periodic Table Chart-en.svg

U.S. and USSR/Russian nuclear weapons stockpiles, 1945–2005,

A graph showing evolution of number of nuclear weapons in the US and USSR and in the period 1945–2005. US dominates early and USSR later years with and crossover around 1978.

The major application of uranium..

Uranium is a chemical element with symbol U and atomic number 92.

Uranium  {Uranium,  92U  ..............................................................................................................................................

From Wikipedia, the free encyclopedia
Uranium,  92U
Uranium is a chemical element with symbol U and atomic number 92. It is a silvery-white metal in the actinideseries of the periodic table. A uranium atom has 92 protons and 92 electrons, of which 6 are valence electrons. Uranium is weakly radioactive because all isotopes of uranium are unstable, with half-lives varying between 159,200 years and 4.5 billion years. The most common isotopes in natural uranium are uranium-238 (which has 146 neutrons and accounts for over 99%) and uranium-235 (which has 143 neutrons). Uranium has the highestatomic weight of the primordially occurring elements. Its density is about 70% higher than that of lead, and slightly lower than that of gold or tungsten. It occurs naturally in low concentrations of a few parts per million in soil, rock and water, and is commercially extracted from uranium-bearing minerals such as uraninite.[3]
In nature, uranium is found as uranium-238 (99.2739–99.2752%), uranium-235 (0.7198–0.7202%), and a very small amount of uranium-234 (0.0050–0.0059%).[4] Uranium decays slowly by emitting an alpha particle. The half-life of uranium-238 is about 4.47 billion years and that of uranium-235 is 704 million years,[5] making them useful in dating the age of the Earth.
Many contemporary uses of uranium exploit its unique nuclear properties. Uranium-235 is the only naturally occurring fissile isotope, which makes it widely used in nuclear power plants and nuclear weapons. However, because of the tiny amounts found in nature, uranium needs to undergo enrichment so that enough uranium-235 is present. Uranium-238 is fissionable by fast neutrons, and is fertile, meaning it can be transmuted to fissileplutonium-239 in a nuclear reactor. Another fissile isotope, uranium-233, can be produced from natural thoriumand is also important in nuclear technology. Uranium-238 has a small probability for spontaneous fission or even induced fission with fast neutrons; uranium-235 and to a lesser degree uranium-233 have a much higher fission cross-section for slow neutrons. In sufficient concentration, these isotopes maintain a sustained nuclear chain reaction. This generates the heat in nuclear power reactors, and produces the fissile material for nuclear weapons.Depleted uranium (238U) is used in kinetic energy penetrators and armor plating.[6] Uranium is used as a colorant inuranium glass, producing lemon yellow to green colors. Uranium glass fluoresces green in ultraviolet light. It was also used for tinting and shading in early photography.
The 1789 discovery of uranium in the mineral pitchblende is credited to Martin Heinrich Klaproth, who named the new element after the recently-discovered planet UranusEugène-Melchior Péligot was the first person to isolate the metal and its radioactive properties were discovered in 1896 by Henri Becquerel. Research by Otto HahnLise MeitnerEnrico Fermi and others, such as J. Robert Oppenheimer starting in 1934 led to its use as a fuel in the nuclear power industry and in Little Boy, the first nuclear weapon used in war. An ensuing arms race during theCold War between the United States and the Soviet Union produced tens of thousands of nuclear weapons that used uranium metal and uranium-derived plutonium-239. The security of those weapons and their fissile material following the breakup of the Soviet Union in 1991 is an ongoing concern for public health and safety.[7] See Nuclear proliferation.




Two hands in brown gloves holding a blotched gray disk with a number 2068 hand-written on it
General properties
Pronunciation/jʊəˈrniəm/ (yoor-AY-nee-əm)
Appearancesilvery gray metallic; corrodes to a spalling black oxide coat in air
Standard atomic weight (Ar, standard)238.02891(3)[1]
Uranium in the periodic table
HydrogenHelium
LithiumBerylliumBoronCarbonNitrogenOxygenFluorineNeon
SodiumMagnesiumAluminiumSiliconPhosphorusSulfurChlorineArgon
PotassiumCalciumScandiumTitaniumVanadiumChromiumManganeseIronCobaltNickelCopperZincGalliumGermaniumArsenicSeleniumBromineKrypton
RubidiumStrontiumYttriumZirconiumNiobiumMolybdenumTechnetiumRutheniumRhodiumPalladiumSilverCadmiumIndiumTinAntimonyTelluriumIodineXenon
CaesiumBariumLanthanumCeriumPraseodymiumNeodymiumPromethiumSamariumEuropiumGadoliniumTerbiumDysprosiumHolmiumErbiumThuliumYtterbiumLutetiumHafniumTantalumTungstenRheniumOsmiumIridiumPlatinumGoldMercury (element)ThalliumLeadBismuthPoloniumAstatineRadon
FranciumRadiumActiniumThoriumProtactiniumUraniumNeptuniumPlutoniumAmericiumCuriumBerkeliumCaliforniumEinsteiniumFermiumMendeleviumNobeliumLawrenciumRutherfordiumDubniumSeaborgiumBohriumHassiumMeitneriumDarmstadtiumRoentgeniumCoperniciumNihoniumFleroviumMoscoviumLivermoriumTennessineOganesson
Nd

U

(Uqh)
protactinium ← uranium → neptunium
Atomic number (Z)92
Groupgroup n/a
Periodperiod 7
Element category  actinide
Blockf-block
Electron configuration[Rn] 5f3 6d1 7s2
Electrons per shell
2, 8, 18, 32, 21, 9, 2
Physical properties
Phase at STPsolid
Melting point1405.3 K ​(1132.2 °C, ​2070 °F)
Boiling point4404 K ​(4131 °C, ​7468 °F)
Density (near r.t.)19.1 g/cm3
when liquid (at m.p.)17.3 g/cm3
Heat of fusion9.14 kJ/mol
Heat of vaporization417.1 kJ/mol
Molar heat capacity27.665 J/(mol·K)
Vapor pressure
P (Pa)1101001 k10 k100 k
at T (K)232525642859323437274402
Atomic properties
Oxidation states6, 5, 4, 3,[2] 2, 1 ​(a weaklybasic oxide)
ElectronegativityPauling scale: 1.38
Ionization energies
  • 1st: 597.6 kJ/mol
  • 2nd: 1420 kJ/mol
Atomic radiusempirical: 156 pm
Covalent radius196±7 pm
Van der Waals radius186 pm
Color lines in a spectral range
Miscellanea
Crystal structureorthorhombic
Orthorhombic crystal structure for uranium
Speed of soundthin rod3155 m/s (at 20 °C)
Thermal expansion13.9 µm/(m·K) (at 25 °C)
Thermal conductivity27.5 W/(m·K)
Electrical resistivity0.280 µΩ·m (at 0 °C)
Magnetic orderingparamagnetic
Young's modulus208 GPa
Shear modulus111 GPa
Bulk modulus100 GPa
Poisson ratio0.23
Vickers hardness1960–2500 MPa
Brinell hardness2350–3850 MPa
CAS Number7440-61-1
History
Namingafter planet Uranus, itself named after Greek god of the sky Uranus
DiscoveryMartin Heinrich Klaproth(1789)
First isolationEugène-Melchior Péligot(1841)
Main isotopes of uranium
Iso­topeAbun­danceHalf-life(t1/2)Decay modePro­duct
232Usyn68.9 ySF
α228Th
233Utrace1.592×105 ySF
α229Th
234U0.005%2.455×105 ySF
α230Th
235U0.720%7.04×108 ySF
α231Th
236Utrace2.342×107 ySF
α232Th
238U99.274%4.468×109 yα234Th
SF
ββ238Pu

Pakistan affairs

Pakistan affairs. • Steel Mill is in Bin Qasim • Old name of Jacobabad is Khangharh. • Kot Digi Fort is in Khairpur district. • Pesh...